ہفتہ، 8 دسمبر، 2018

اللہ تعالٰی کے صفاتی نام بندوں کے لیے رکھنے کا حکم

*اللہ تعالٰی کے صفاتی نام بندوں کے لیے رکھنے کاحکم*

سوال :

مفتی صاحب اللہ پاک کے ٩٩ صفاتی ناموں پر کسی بندے کا نام رکھا جاتا ہے، جیسے عبدالرحمن عبدالکریم تو ان ناموں کے ساتھ عبد لگانے سے متعلق کیا حکم ہے؟ عبد کے بغیر پکارنے پر کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : نعیم سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اللہ تبارک و تعالٰی کے بعض اسماء وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں، جیسے اللہ، رحمن، رزاق، خالق، صمد، غفار وغیرہ ان سے پہلے "عبد" لگانا ضروری ہے، تاکہ بندگی اور عبدیت ظاہر ہو، "عبد" نہ لگانے کی صورت میں بندے کے نام میں اس لفظ کااستعمال لازم آئے گا، جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اور یہ جائز نہیں ہے، اور اس معاملہ میں نام رکھنا، لکھنا اور پکارنا سب برابر ہے۔ 

البتہ اللہ تعالیٰ کے بعض اسماء وہ ہیں جو اللہ تعالٰی اور بندوں کے درمیان مشترک ہیں، جیسے عزیز، حفیظ، رشید، وغیرہ ان کو بغیر "عبد" کے رکھنے لکھنے اور پکارنے کی گنجائش ہے۔

وَالتَّسْمِيَةِ بَاسِمٍ يُوجَدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى كَالْعَلِيِّ وَالْكَبِيرِ وَالرَّشِيدِ وَالْبَدِيعِ جَائِزَةٌ لِأَنَّهُ مِنْ الْأَسْمَاءِ الْمُشْتَرَكَةِ وَيُرَادُ فِي حَقِّ الْعِبَادِ غَيْرُ مَا يُرَادُ فِي حَقِّ اللَّهِ تَعَالَى كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٦٢)

وَجَازَ التَّسْمِيَةُ بِعَلِيٍّ وَرَشِيدٍ مِنْ الْأَسْمَاءِ الْمُشْتَرَكَةِ وَيُرَادُ فِي حَقِّنَا غَيْرُ مَا يُرَادُ فِي حَقِّ اللَّهِ تَعَالَى۔ (شامی : ٦/٤١٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 جمادی الآخر 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں