جمعرات، 22 نومبر، 2018

پراویڈنٹ فنڈ (P.F) پر زکوٰۃ کا حکم

*پراویڈنٹ فنڈ (P.F) پر زکوٰۃ کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ مکمل مفصل بیان فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پراویڈنٹ فنڈ (تنخواہ سے لازمی طور پر وضع ہونے والی رقم) جب تک اس پر قبضہ نہ ہوجائے، اس کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، جب یہ رقم وصول ہوجائے اور بہ قدر نصاب ہو اور اس پر ایک سال گذر جائے، تو اس کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی ۔

بعض اوقات کچھ لوگ قانون انکم ٹیکس کی زد سے بچنے یا دیگر مصالح کی خاطر اختیاری طور پر اپنی تنخواہ سے کچھ زائد رقم وضع کراکر پی ایف (P.F) جمع کراتے ہیں، یہ رقم اگر نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے، تو سال بہ سال زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی، اس اختیاری وضع کرائی ہوئی رقم کی حیثیت ودیعت کی ہے، اور مال ودیعت پر زکاۃ واجب ہوتی ہے ۔

(نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے، ص: ۶۱، عبادتی مسائل،پراویڈنٹ فنڈ پر زکاۃ،ط: اسلامک فقہ اکیڈمی- انڈیا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1439

9 تبصرے:

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. انصاری محمود9 اپریل، 2023 کو 11:46 PM

    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں
  3. ہزاروں روپے انکم ٹیکس میں کٹ رہے ہیں ۔ انکم ٹیکس کم کٹے اس کے لیے بڑھا کر کٹوائی گئی رقم پر بھی زکوٰۃ؟ ابھی وہ رقم ہمارے ہاتھ آئی تو نہیں ہے ۔ اس زائد رقم کو حاصل کرنے کے لیے بھی خاصی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔ کیا کہتے ہیں مفتی صاحب؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہے۔ فقہ اکیڈمی کا یہی فیصلہ ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  4. Jazak Allah. Allah paak hum sab ko haadayait atta farma

    جواب دیںحذف کریں