*پراویڈنٹ فنڈ (P.F) پر زکوٰۃ کا حکم*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ مکمل مفصل بیان فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پراویڈنٹ فنڈ (تنخواہ سے لازمی طور پر وضع ہونے والی رقم) جب تک اس پر قبضہ نہ ہوجائے، اس کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، جب یہ رقم وصول ہوجائے اور بہ قدر نصاب ہو اور اس پر ایک سال گذر جائے، تو اس کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی ۔
بعض اوقات کچھ لوگ قانون انکم ٹیکس کی زد سے بچنے یا دیگر مصالح کی خاطر اختیاری طور پر اپنی تنخواہ سے کچھ زائد رقم وضع کراکر پی ایف (P.F) جمع کراتے ہیں، یہ رقم اگر نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے، تو سال بہ سال زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی، اس اختیاری وضع کرائی ہوئی رقم کی حیثیت ودیعت کی ہے، اور مال ودیعت پر زکاۃ واجب ہوتی ہے ۔
(نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے، ص: ۶۱، عبادتی مسائل،پراویڈنٹ فنڈ پر زکاۃ،ط: اسلامک فقہ اکیڈمی- انڈیا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1439
جزاک اللہ و خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریںمشکور و جزاک اللہ خیر
جواب دیںحذف کریںیہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںہزاروں روپے انکم ٹیکس میں کٹ رہے ہیں ۔ انکم ٹیکس کم کٹے اس کے لیے بڑھا کر کٹوائی گئی رقم پر بھی زکوٰۃ؟ ابھی وہ رقم ہمارے ہاتھ آئی تو نہیں ہے ۔ اس زائد رقم کو حاصل کرنے کے لیے بھی خاصی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے ۔ کیا کہتے ہیں مفتی صاحب؟
جواب دیںحذف کریںاس رقم پر زکوٰۃ واجب ہے۔ فقہ اکیڈمی کا یہی فیصلہ ہے۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
جی ۔ جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںJazak Allah. Allah paak hum sab ko haadayait atta farma
جواب دیںحذف کریں