ہفتہ، 10 نومبر، 2018

فجر اور عصر میں امام کا قبلہ کی طرف سے رخ پھیر کر بیٹھنا

*فجر اور عصر میں امام کا قبلہ کی طرف سے رخ پھیر کر بیٹھنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کہ فرض نماز کے بعد بعض ائمہ حضرات مصلیان کی طرف رخ کرکے اور کچھ تھوڑا دائیں جانب رخ کرکے دعا مانگتے ہیں، یہ کیا معاملہ ہے؟ جبکہ کچھ ائمہ قبلہ رخ ہی رہتے ہوئے دعا مانگتے ہیں۔ افضل کیا ہے؟
(المستفتی : راشد سر، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فجر اور عصر کی نماز میں سلام پھیرنے کے بعد امام کے لئے دائیں، بائیں یا مکمل طور پر مقتدی حضرات کی طرف رخ کرکے تسبیحات پڑھنا مسنون ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ معمول تھا اس لیے ایسا نہ کرنا اور قبلہ کی طرف رخ کرکے دعا مکروہ ہے ۔

البتہ دائیں طرف رُخ کرکے بیٹھنا افضل ہے لیکن کسی ایک طرف رُخ کرکے بیٹھنے کو ضروری سمجھنا درست نہیں ہے ۔

بخاری شریف کی روایت میں ہے :
حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شیطان کا حصہ نہ لگائے، (داہنی طرف ہی مڑنے کو لازم اور ضروری سمجھے)بے شک میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو  بسا اوقات بائیں طرف پھِرتے ہوئے بھی دیکھا ہے ۔

عن قبیصۃ بن ھلب عن أبیہ، قال: کان رسول اﷲ ﷺ یؤمنا، فینصرف علی جانبیہ جمیعا علی یمینہ، وعلی شمالہ۔ (سنن الترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء في الإنصراف عن یمینہ وعن شمالہ، رقم: ۳۰۱)

عن سمرۃ بن جندب -رضي اﷲ عنہ- قال: کان النبي صلی اﷲ علیہ وسلم إذا صلی صلاۃ، أقبل علینا بوجہہ۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب یستقبل الإمام الناس، ۱/ ۱۱۷، رقم: ۸۳۷)

عن علی أنہ قال: إذا کانت حاجتہ عن یمینہ أخذ عن یمینہ، وإن کانت عن یسارہ أخذ عن یسارہ، قال علی القاري في شرحہ: فقلت إذا کان المصلي لہ حاجۃ یتصرف إلی جانبہ، والیمین أولی؛ لأن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یحب التیامن في کل شيء لاینصرف إلا عن یمینہ، فمن اعتقد ذلک فقد تابع الشیطان فی اعتقادہ حقیۃ مالیس بحق علیہ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ۲/۳۵۲)

یکرہ المکث علی ہیئتہ مستقبل القبلۃ۔ (بدائع الصنائع، کتاب الصلاۃ، فصل في بیان ما یستحب للإمام، ۱/ ۳۹۳)

عن الأسود قال: قال عبد اللّٰہ لایجعل أحدکم للشیطان شیئا من صلاتہ یریٰ أن حقا علیہ أن لاینصرف إلا عن یمینہ لقد رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کثیرا ینصرف عن یسارہ ۔ (بخاري شریف، کتاب الأذان، باب الانفتال والانصراف عن الیمین والشمال،  ۱/۱۱۸، رقم: ۸۴۴)

قال الطیبی رحمہ اللہ من أصر علیٰ أمر مندوب وجعلہ عزما ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال ۔ (مرقاۃ، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الأول اشرفیہ ۲/۳۴۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 جمادی الاول 1440

2 تبصرے: