*🌔 گرہن کی شرعی حیثیت 🌔*
✍ محمد عامر عثمانی ملی
گرہن اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ ’’سورج گہن اور چاند گہن‘‘ کسی بڑی شخصیت کے انتقال کی وجہ سے ہوتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فاسد عقیدہ کی تردید فرمائی۔
بخاری شریف میں ہے :
إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا۔
ترجمہ: بلاشبہ سورج اور چاند کسی کے مرنے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے ہیں، لیکن وہ دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب تم سورج چاند گرہن دیکھو تو کھڑے ہوجاوٴ اور نماز پڑھو۔ (رقم : ١٠٤٢) اور ایک روایت میں صدقہ دینے کا حکم بھی وارد ہوا ہے۔ (ابوداؤد، رقم : ١١)
ذکر کردہ حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ سورج، چاند میں گرہن کا لگنا قدرت الٰہی کی نشانیوں میں سے ہے، تاکہ لوگوں پر چاند اور سورج کا عاجز ہونا ظاہر ہوجائے، اور روایت بالا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ"گرہن" کے وقت ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
✅کون سے اعمال کئے جائیں✅
گرہن کے متعلق شریعت کا حکم یہ ہے کہ جب تک لگا رہے، نماز اور توبہ واستغفار میں مشغول رہنا چاہئے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے ان اوقات میں مخصوص نماز بھی منقول ہے، اسی طرح صدقہ دینا بھی مروی ہے۔
نماز کسوف : سورج گہن کی نماز بالاتفاق سنت ہے، اور جماعت سے ادا کرنا سنت کفایہ ہے، نماز کسوف کی دو رکعتیں ہیں، جو بلا اذان و اقامت غیر مکروہ وقت میں باجماعت ادا کی جائیں گی۔
راجح قول کے مطابق نماز کسوف میں سراً قرأت کی جائے گی، صاحبین رحمھمااللہ کے نزدیک جہراً بھی پڑھی جاسکتی ہے، اور طویل قرأت کرنا افضل ہے۔
وهی سنة هکذا فی الذخيرة واجمعوا انها تؤدی بجماعة ۔ ۔ ۔ وَالْأَفْضَلُ أَنْ يُطَوِّلَ الْقِرَاءَةَ فِيهِمَا ۔ ۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الصلاۃ،الباب الثامن عشر فی صلاۃ الکسوف)
عن سمرۃ بن جندب رضي اللّٰہ عنہ قال: صلی بنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم في کسوف لا نسمع لہ صوتًا۔ (سنن الترمذي ۱؍۱۲۶، سنن أبي داؤد رقم: ۱۱۸۴)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلی صلاۃ الکسوف وجہر بالقراءۃ۔ (سنن الترمذي ۱؍۱۲۶)
ویطیل القراء ة ویخفیہا لأنہا نہاریة وقالا یجہر وہو اختیار الطحاوي وقول أحمد (مجمع الأنہر: ۱/۲۰۵، بیروت)
نماز خسوف : چاند گرہن کی نماز دو رکعت پڑھنا مسنون ہے، لیکن اس میں جماعت مسنون نہیں ہے، انفرادی طور پر اپنے اپنے گھروں میں ادا کی جائے گی، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے سے بھی چاند گرہن کی نماز تنہا پڑھنا ہی ثابت ہے، کسی صحیح روایت سے نماز خسوف کی جماعت ثابت نہیں ہے۔
وليس في خسوف القمر جماعة وإنما يصلي كل واحد بنفسه (قدوری ج ١ ص ٤٣)
أَمَّا فِي خُسُوفِ الْقَمَرِ فَيُصَلُّونَ فِي مَنَازِلِهِمْ؛ لِأَنَّ السُّنَّةَ فِيهَا أَنْ يُصَلُّوا وُحْدَانًا۔ (بدائع الصنائع : ١/٢٨٢)
❌کن چیزوں سے بچا جائے❌
گرہن کے متعلق لوگوں میں طرح طرح کی توہمات رائج ہیں۔ مثلاً : اس وقت کھانا نا کھانا، حاملہ عورت کا گھرکے کام کاج سے رکے رہنا، خصوصاً چھری کے استعمال سے اجتناب کرنا۔ رات رات بھر جاگ کر گزار دینا۔ تو معلوم ہونا چاہیے کہ شریعت میں گرہن کے وقت اس طرح کا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے، اور نہ ہی طِب سے اسکا کوئی تعلق ہے، یہ باتیں توہم پرستی بدعقیدگی کی ہیں، لہٰذا اس باطل عقیدہ کا ترک کرنا ضروری ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کی باطل عقائد سے حفاظت فرمائے اور سنت وشریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں