ہفتہ، 10 نومبر، 2018

مسبوق کا ہاتھ اٹھائے اور باندھے بغیر رکوع یا سجدہ میں جانا

*مسبوق کا ہاتھ اٹھائے اور باندھے بغیر رکوع یا سجدہ میں جانا*

سوال :

مفتی صاحب ! امام کے پیچھے ایک شخص مسبوق نماز میں شامل ہونے کے لیے قیام کی حالت میں دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لَو تک اٹھاکر چھوڑ دیتا ہے، ناف کے نیچے ہاتھ نہ باندھتے ہوئے رکوع میں چلا جاتا ہے۔ کیا یہ فعل درست ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ اخلاق، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں اگر مسبوق نے قیام کی حالت میں تکبیر تحریمہ (اللہ اکبر) کہہ دی ہے، تو اس صورت میں ہاتھوں کو اٹھائے اور باندھے بغیر رکوع میں جانے کی وجہ سے نماز فاسد اور واجب الاعادہ تو نہیں ہوگی، اس لئے کہ ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانا اور باندھنا مسنون ہے، فرض یا واجب نہیں۔ اور ترکِ سنت کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ لیکن قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے۔

وأما سنن الصلاۃ فمن جملتہا رفع الیدین مقارنا ؛ لتکبیرۃ الافتتاح۔ (الفتاوی التاتار خانیۃ ۲/۱۳۳، رقم:۱۹۵۵)

تَرْكُ السُّنَّةِ لَا يُوجِبُ فَسَادًا وَلَا سَهْوًا بَلْ إسَاءَةً لَوْ عَامِدًا غَيْرَ مُسْتَخِفٍّ۔ (شامی : ١/٤٧٣)

فَلَوْ كَبَّرَ قَائِمًا فَرَكَعَ وَلَمْ يَقِفْ صَحَّ الخ۔ (شامی : ١/٤٤٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 محرم الحرام 1440

1 تبصرہ: