*وضو کے بعد آسمان کی طرف نظر کرنے اور انگلی اٹھانے کا حکم*
سوال :
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ وضوء کرنے کے بعد کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے شہادت کی اگلی اٹھانا چاہیے اور ساتھ ہی ساتھ آسمان کی طرف اپنا چہرہ کرکے تھوڑا سا مسکرانا چاہیے ۔
اس بات کی کیا حقیقت ہے؟
(المستفتی : شجاع الدین، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : وضو کے بعد کلمۂ شھادت اور دعا پڑھنا اور دعا پڑھتے ہوئے آسمان کی طرف نگاہ کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے ۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر کہے ۔ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنْ الْمُتَطَهِّرِينَ ۔
ترجمہ : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اے اللہ مجھے توبہ کرنے والوں اور طہارت حاصل کرنے والوں میں سے بنا دے) تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہو ۔
ابوداؤد اور مسند احمد کی روایت میں آسمان کی طرف نظر کرنا مذکور ہے۔ البتہ اس وقت شہادت کی انگلی اٹھانا مسنون نہیں ہے، فقہاء نے اسے آداب میں شمار کیا ہے، لہٰذا اسے ضروری یا مسنون نہ سمجھتے ہوئے عمل کرسکتے ہیں۔ اور جو نہ کرتا ہو اس پر نکیر کرنا بھی درست نہیں ہے، اسی طرح اس وقت مسکرانے والی بات بے اصل ہے۔
نوٹ : ملحوظ رہے کہ وضو کے بعد دعا پڑھتے ہوئے شہادت کی انگلی اٹھانا مسنون نہیں ہے، لیکن اسے سنت سمجھ کر نہ کیا جائے تو بدعت بھی نہیں ہے۔ فقہاء نے اس عمل کو آداب میں لکھا ہے۔ لہٰذا عمل کرسکتے ہیں۔ لیکن بندے کی ذاتی رائے اس سلسلے میں یہ ہے کہ اسے ترک کردیا جائے تو بہتر ہے، کیونکہ عوام الناس اس کی شرعی حیثیت کو سمجھے بغیر اس پر سختی سے عمل کرنے لگتے ہیں اور نہ کرنے والوں پر نکیر بھی کرتے ہیں۔
عن عمر بن الخطاب قال : قال رسول اللّٰہ: ’’من توضأ فأحسن الوضوء ثم قال : ’’أشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ وأشہد أنّ محمداً عبدہ ورسولہٗ، اللّٰہم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطہرین‘‘، فتحت لہٗ أبواب الجنۃ الثمانیۃ یدخل من أیہا شاء‘‘۔ (ترمذی : ۱؍۱۸)
من توضأ فأحسن وضوأہ ثم رفع إلی السماء، فقال: أشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ وأن محمداً عبدہ ورسولہ، فتحت لہ ثمانیۃ أبواب من الجنۃ یدخل من أیہا شاء ۔ (مسند أحمد ۴؍۱۵۱، سنن أبي داؤد ۱؍۲۲)
فأحسن الوضوء، ثم رفع نظرہ إلی السماء۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۶ رقم : ۱۷۰)
والإتیان بالشہادتین بعدہ قائماً مستقبلاً، قال الطحطاوي : ذکر الغزنوي أنہ یشیر بسبابتہ حین النظر إلی السماء ۔ (طحطاوي علی المراقي : ۴۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 صفر المظفر 1440
جزاک اللہ خیرا احسن الجزاء فی الدارین عبدالشکور پربھنی مہاراشٹر
جواب دیںحذف کریںآپ کی رائے قابل تحسین ہے ۔
جواب دیںحذف کریںکیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مینا کے بازار میں اور مکہ مکرمہ کی گلیوں میں گشت
جواب دیںحذف کریںفرمایا ہے اور حضرت ابوبکر صدیق متکلم اور آپ امیر بنے ہیں اور کبھی آپ متکلم اور ابوبکر صدیق امیر بنے ہیں تفصیلی جواب مطلوب ہے