*دورانِ سفر وطنِ اصلی سے گزرنے کا حکم*
سوال :
مفتی محترم!
زید پونہ میں رہ رہا ہے اور یہیں آگے رہنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے وہ رہنے والا مالیگاوں کا ہے، وہ پونہ سے دھولیہ سفر کرنے والا ہے بس مالیگاوں کی حدود سے ہوتے ہوئے جائیگی، کیا زید کو دھولیہ میں پوری نماز ادا کرنی ہوگی اگر وہ مالیگاوں میں بس سے کچھ دیر کے لیے بھی نہ اترے، اور اگر کچھ سامان وغیرہ دینے کیلئے اتر کر فوراً چڑھ جائے تب کیا حکم ہوگا ؟ رہبری فرمائیں ۔
(المستفتی : ابوسفیان ، مالیگاؤں)
-----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص سفر کے دوران اپنے وطنِ اصلی سے گزرے تو وہ شہر میں داخل ہوتے ہی مقیم ہوجائے گا، خواہ وہاں رکنے کا ارادہ ہو یا نہ ہو، اور جس جگہ جارہا ہے اگر وہ وطنِ اصلی سے مسافت سفر سے کم پر واقع ہے تو وہ وہاں پہنچنے تک مقیم ہی رہے گا، اور اگر وہ جگہ وطنِ اصلی سے مسافت سفر پر واقع ہے تو وطنِ اصلی کی آبادی سے نکلنے کے بعد وہ پھر مسافر ہوجائے گا ۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ مالیگاؤں میں داخل ہوگئے تو آپ مقیم ہوجائیں گے اور مالیگاؤں سے دھولیہ چونکہ مسافت سفر پر نہیں ہے اس لئے آپ مقیم ہی رہیں گے ۔ البتہ اگر آپ مالیگاؤں میں داخل ہوئے بغیر سیدھا دھولیہ چلے جائیں تو آپ مسافر ہی رہیں گے، مگر یہ کہ آپ دھولیہ پہنچ کر پندرہ دن قیام کی نیت کرلیں تو آپ دھولیہ میں مقیم ہوجائیں گے ۔
إذا دخل المسافر مصرہ أتم الصلاۃ وإن لم ینو الإقامۃ فیہ سواء دخلہ بنیۃ الاجتیاز أو دخلہ لقضاء الحاجۃ، کذا فی الجوہرۃ النیرۃ۔ (عالمگیری ۱؍۱۴۲)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 صفر المظفر 1440
ماشاءاللہ فقیہانہ وتطبیقانہ جواب ہے
جواب دیںحذف کریںسید محمد علی مدنی رتلامی
انڈیا