*پانی کی ٹنکی میں مرا ہوا کبوتر ملے تو کیا کیا جائے؟*
سوال :
پانی کی ٹنکی میں کبوتر مرا ہوا ملا تو پانی کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں اگرٹنکی دہ در دہ یعنی دس بائے دس یا 225 اسکوائر فٹ سے کم ہوتو پانی ناپاک ہوگیا، پورا پانی نکالنا ضروری ہے ۔ اگر کبوتر کےگرنے کا وقت معلوم ہو تو جس وقت سے گرا ہے، اسی وقت سے پانی ناپاک کہا جائے گا، اس کے بعد اس پانی سے دھوئے گئے کپڑے اور برتن وغیرہ دوبارہ دھوئے جائیں گے اور وضو اور غسل جنابت کیا گیا ہوتو وضو اور غسل بھی لوٹایا جائے گا اور اس وضو اور غسل سے پڑھی گئی نماز دوہرائی جائے گی ۔ اگر کبوتر گرنے کے وقت کا صحیح علم نہ ہو سکے اور وہ کبوتر ابھی پھولا پھٹا نہ ہو، تو احتیاطاً جس دن سے علم ہوا ہے اس سے ایک دن اور ایک رات پہلے کی نمازیں لوٹائی جائیں گی ۔ نیز اس صورت میں جو کپڑے اور برتن وغیرہ اس ٹنکی کے پانی سے دھوئے گئے ہوں وہ بھی ناپاک سمجھے جائیں گے، ان کا دوبارہ دھونا ضروری ہوگا ۔
وینجس الماء القلیل بموت مائی معاش بری مولد فی الأصح۔ (درمختار) أی من الروایتین لأن لہ نفسًا سائلۃ۔ (شامی : ۱؍۳۳۱)
ویحکم بنجاستہا مغلظۃ من وقت الوقوع إن علم۔ (الدرالمختار، ۱؍۳۷۵)
وإلا فمذ یوم ولیلۃ إن لم ینتفخ ولم یتفسخ۔ (تنویر الأبصار) وفی الہدایۃ ومختصر القدوری: أعادوا صلاۃ یوم ولیلۃ إذا کانوا توضؤا منہا وغسلوا کل شئ أٔصابہ ماؤہا۔ (شامی : ۱؍۳۷۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الاول 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں