ہفتہ، 24 نومبر، 2018

اذان و اقامت کا جواب دینے کا طریقہ

*اذان و اقامت  کا جواب دینے کا طریقہ*

سوال :

اذان و اقامت کا جواب دینے کا طریقہ مفصل و مدلل بیان فرمائیں ۔

اور درود شریف اذان کے بعد پڑھنا ہے تو کب پڑھنا ہے؟ اذان کی دعا سے پہلے یا پھر بعد میں؟
(المستفتی : محمود آئی ٹی، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اذان و اقامت کے  جواب میں مؤذن و مکبرکے کلماتِ اذان و اقامت دوہرائے جائیں گے، لیکن " حی علی الصلوٰۃ"  اور "حی علی الفلاح" کے جواب میں "لاحول ولاقوۃ الاباللہ العلی العظیم" کہا جائے گا جیسا کہ متعدد احادیث میں مذکور ہے ۔

اسی طرح اقامت میں "قد قامت الصلوۃ" کے جواب میں "اقامہا اللہ وأدامہا" کہا جائے گا جیسا کہ ابوداؤد شریف کی روایت میں اس کی صراحت موجود ہے ۔ 

فجر کی اذان میں جب مؤذن ’’الصلوٰۃ خیر من النوم‘‘ کہے تو اس کے جواب میں ’’صدقتَ وبَرَرْتَ‘‘ (تونے سچ کہا اور تونے نیکی کا کام کیا) کے الفاظ کہے جائیں گے، لیکن یہ الفاظ حدیث شریف میں مذکور نہیں ہیں، بلکہ بعض سلف سے منقول ہیں، اور بعض علماء نے اس میں یہ بھی اضافہ کیا ہے : وبالحق نطقتَ (تونے حق بات زبان سے نکالی) ۔ لہٰذا ان الفاظ کو مسنون سمجھے بغیر کہا جائے گا ۔

2) اذان کے بعد پہلے درود شریف پڑھنا ہے اس کے بعد دعا پڑھی جائے گی حدیث شریف یہی مذکور ہے ۔

1) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْخُبَيْبِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسَافٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ أَحَدُكُمُ : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ. ثُمَّ قَالَ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ. ثُمَّ قَالَ : أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ : أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. ثُمَّ قَالَ : حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ. ثُمَّ قَالَ : حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ. ثُمَّ قَالَ : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ : اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ. ثُمَّ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 385)

عن عبد اللہ بن الحارث بن نوفل أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان إذا سمع المؤذن یؤذن، قال: اللہ أکبر اللہ أکبر -إلی قولہ- وإذا قال: حي علی الصلاۃ، قال: لا حول ولا قوۃ إلا با اللہ العلي العظیم ۔ (مصنف عبدالرزاق، المجلس العلمي ۱/ ۴۷۸، رقم: ۱۸۴۳)

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ ، حَدَّثَنِيرَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَوْ عَنْبَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ بِلَالًا أَخَذَ فِي الْإِقَامَةِ، فَلَمَّا أَنْ قَالَ : قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَقَامَهَا اللَّهُ وَأَدَامَهَا ". وَقَالَ فِي سَائِرِ الْإِقَامَةِ كَنَحْوِ حَدِيثِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْأَذَانِ ۔ (سنن ابوداؤد، حدیث نمبر 385)

ویجیب الإقامۃ ندبا إجماعا، کالأذان، ویقول: عند قدقامت الصلوۃ، أقامہا اللہ وأدامہا۔ (شامي، کتاب الصلوۃ، باب الأذان، زکریا ۲/ ۷۱)

وفي ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ فیقول : صدقت وبررت ۔ (درمختار) ونقل الشیخ اسماعیل عن شرح الطحاوي زیادۃ ’’وبالحق نطقت‘‘۔ (شامي ۲؍۶۷ زکریا)

قال الرافعي: ولم یرد حدیث اٰخر في ’’صدقت وبررت‘‘ بل نقلوہ عن بعض السلف۔ (تقریرات رافعي ۲؍۴۷)

2) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ وَغَيْرِهِمَا ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : "إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِي الْوَسِيلَةَ ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ، لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ ۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 384)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 ربیع الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں