*سوتے وقت اکیس مرتبہ بسم اللہ پڑھنا اور مسنون دعائیں*
سوال :
جوشخص سوتے وقت 21 بار پوری بسم اللہ پڑھتا ہے اللہ پاک فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ اس کی ہر سانس کے بدلے نیکی لکھو آپ کے موبائل میں جتنے نمبر سیو ہے ان سب کو بھیجے اور دیکھیں آج آپ کی وجہ سے کتنے لوگ بسم اللہ پڑھتے ہیں۔
مفتی صاحب اس پوسٹ کی کیا حقیقت ہے؟ اور مسنون دعائیں واذکار بھی بیان فرمائیں۔
(المستفتی : راشد اختر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث میں سوتے وقت اکیس بار بسم پڑھنے کا کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی کسی فائدے کا، اس تحریر کی کوئی اصل نہیں ہے، یہ من گھڑت بات ہے، جسے تحفۃ الامراد نامی کسی کتاب سے لی گئی ہے، جس کے مصنف خود مجہول الحال ہیں، لہٰذا اس تحریر کا پھیلانا جائز نہیں ہے۔
سوتے وقت جو آیات، دعائیں اور اذکار نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہیں، انہیں یہاں ذکر کیا جارہا ہے، جو اتنی بڑی تعداد میں ہیں کہ اگر کوئی انہیں ہی پڑھتا رہے تو غیر ثابت شدہ اذکار کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو۔ لہٰذا ہمیں بقدر استطاعت انہیں ہی پڑھنا چاہیے کہ اسی میں دنیا وآخرت کی بھلائی ہے۔
◾حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرانے کی حفاظت پر مامور کیا، چنانچہ ایک شخص آیا، اور غلہ سمیٹنے لگا، میں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا : میں تمہیں ضرور رسول اللہ ﷺ تک پہنچاؤں گا، پھر انہوں نے مکمل واقعہ ذکر کیا، اس میں یہ بھی ہے کہ اس شخص نے کہا : جب بستر پر لیٹ جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، اس سے اللہ کی جانب سے حفاظت کرنے والا تمہاری حفاظت کریگا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہیں آسکتا، یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا : یہ شیطان تھا، وہ ہے تو جھوٹا لیکن تم سے سچ کہہ گیا ہے۔ (بخاری : رقم : ٢٣١١)
◾حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رات کے وقت بستر پر آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو ملا کر (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) ، (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور (وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) پڑھتے اور ان میں پھونکتے، پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ہو سکتا اپنے جسم پر ملتے ، اس کیلیے سر، چہرہ اور جسم کے اگلے حصے سے ابتدا فرماتے، اور یہ عمل تین مرتبہ کرتے۔ (بخاری، رقم : ٥٠١٧)
◾حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کو رات میں پڑھ لیا تو یہ دونوں آیتیں اس کے لیے کافی ہونگی۔ (بخاری : رقم ٥٠٠٩)
یہ آیات کافی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس رات کی آفات سے کافی ہو جائیں گی، یا یہ کہ اس رات قیام کرنے سے کافی ہو جائیں گی۔
◾حضرت نوفل اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم قُلْ يا أيُّها الكافِرُونَ مکمل سورت پڑھ کر سو جاؤ؛ یہ شرک سے اظہار براءت ہے۔ (ابوداؤد، رقم : ٥٠٥٥)
◾حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ بنی اسرائیل اور سورۃ الزمر کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے۔ (ترمذی، رقم : ٣٤٠٢)
◾حضرت حذیفہ ؓ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ رات کو جب اپنے بستر پر جاتے تو دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے پھر فرماتے۔ اللَّهُمَّ بِاسْمِکَ أَمُوتُ وَأَحْيَا
ترجمہ : اے اللہ! میں تیرے نام سے مرتا اور زندہ ہوتا ہوں۔ (بخاری، رقم : ٦٣١٤)
◾حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت بستر پر لیٹتے تو فرماتے :
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ ، اللَّهُمَّ أَنْتَ تَكْشِفُ الْمَغْرَمَ وَالْمَأْثَمَ ، اللَّهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُنْدُكَ ، وَلَا يُخْلَفُ وَعْدُكَ ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ، سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ۔
ترجمہ : اے اللہ! میں تیرے کرم والے چہرے اور کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، یا اللہ! تو ہی قرضہ اور گناہوں کا خاتمہ کرنے والا ہے، یا اللہ! تیرے لشکروں کو شکست نہیں دی جا سکتی، تیرا وعدہ توڑا نہیں جا سکتا، اور تیرے ہاں کسی چودھری کی چودھراہٹ فائدہ نہیں دیتی، تو پاک ہے اور تیرے لیے ہی تعریفیں ہیں۔ (ابوداؤد، رقم : ٥٠٥٢)
◾حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب بستر پر جاؤ تو نماز کی طرح وضو کرو پھر دائیں کروٹ لیٹ کر کہو :
اللهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ
ترجمہ : اے اللہ ! میں نے اپنا تن تیرے سپرد کر دیا ہے، اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا ہے، اور پشت پناہی کیلیے تیری پناہ میں آگیا ہوں، تجھ ہی سے امید ہے اور تجھ ہی سے ڈرتا ہوں، تیرے علاوہ کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری نازل کردہ کتاب ، اور تیرے مبعوث کردہ نبی پر ایمان لایا۔
ان کلمات کو سب سے آخر میں کہو ، اگر اسی رات تمہارا انتقال ہو جائے تو دین اسلام پر تمہارا انتقال ہوگا، حضرت براء کہتے ہیں : میں ان کلمات کو دہرانے لگا تاکہ اچھی طرح یاد کر لوں، تو میں نے کہا : "آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ" تو آپ ﷺ نے فرمایا کہو : "آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ۔ (بخاری، رقم : ٦٣١١)
◾حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر لیٹنے لگے تو اپنی تہہ بند کے پلو سے اپنا بستر جھاڑ لے، اور "بسم الله" پڑھے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے جانے کے بعد بستر پر کیا آیا تھا، پھر جب سونے لگے تو دائیں کروٹ کے بل لیٹے، اور کہے :
سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ
ترجمہ : اے اللہ ! میرے رب تو پاک ہے، میں تیرے نام پر اپنے پہلو کے بل لیٹ رہا ہوں، اور تیرے نام پر ہی اٹھوں گا، اگر تو میری جان کو قبض کر لے تو اسے معاف کرنا، اور اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی ایسے حفاظت فرما جیسے تو نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ (بخاری، رقم : ٦٣٢٠)
◾حضرت ابو ازہر انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سونے لگتے تو فرماتے :
بِسْمِ اللَّهِ وَضَعْتُ جَنْبِي ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي ، وَأَخْسِئْ شَيْطَانِي ، وَفُكَّ رِهَانِي ، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الْأَعْلَى
ترجمہ : اللہ کے نام سے میں نے اپنا پہلو بستر پر رکھ دیا، یا اللہ! میرے گناہ معاف فرما، میرے شیطان کو رسوا فرما، میرے ذمہ تمام حقوق ادا فرما، اور مجھے فرشتوں کی مجلس میں شامل فرما۔ (ابوداؤد، رقم : ٥٠٥٤)
◾سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خادم کا مطالبہ کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں تمہارے مطالبے سے بھی بہتر چیز نہ بتلاؤں؟ جب سونے لگو تو 33 بار "سبحان الله" ، 33 بار "الحمد لله" اور 34 بار "الله أكبر" کہو) اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ : میں نے اس دن سے کسی بھی رات کو انہیں ترک نہیں کیا، آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا : کیا صفین کی رات بھی؟ تو علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : صفین کی رات بھی میں نے انہیں نہیں چھوڑا۔ (بخاری، رقم : ٥٣٦٢)
◾حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے لگتے تو اپنا ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر فرماتے :
اللَّهُمَّ قِنِى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ
ترجمہ : اے اللہ! مجھے تیرے عذاب سے اس دن محفوظ رکھنا جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔ (ابوداؤد، رقم : ٥٠٤٥)
◾حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو فرماتے :
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ
ترجمہ : تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، وہی ہمارے لیے کافی ہے، اور اسی نے ہمیں رہنے کیلئے جگہ دی، اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کی کفالت کرنے والا اور ٹھکانہ دینے والا کوئی نہیں ہے۔ (مسلم، رقم : ٢٧١٥)
◾حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو کہا کہ سوتے وقت یہ دعا :
اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا ، لَكَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا ، إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا ، وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ
ترجمہ : اے اللہ تو نے میری جان پیدا کی تو تو ہی اسے موت دے گا اس کی موت اور زندگی تیرے ہی لئے ہے اگر تو اسے زندہ رکھے تو حفاظت فرما اور اگر تو اسے موت دے تو معاف فرما اے اللہ میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں۔
پڑھا کرے تو اس شخص نے کہا : کیا یہ دعا آپ نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: عمر سے سے بھی بہتر شخصیت سے سنی ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ (مسلم، رقم : ٢٧١٢)
◾حضرت سہیل کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی سونے لگتا تو ابو صالح اسے حکم دیتے کہ دائیں کروٹ پر لیٹ کر کہو :
اَللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، اللهُمَّ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ، وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔
ترجمہ : اے اللہ! آسمان و زمین، اور عرش عظیم کے پروردگار، ہمارے اور ہر چیز کے پروردگار، گٹھلی اور بیج کو پھاڑنے والے، تورات، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے، میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر ایسی چیز سے جو تیرے اختیار میں ہے، یا اللہ! تو ہی اول ہے، تجھ سے قبل کچھ نہیں، تو ہی آخر ہے تیرے بعد کچھ نہیں، تو ہی غالب ہے تجھ سے اوپر کوئی نہیں، تو ہی باطن ہے تجھ سے زیادہ پوشیدہ کچھ نہیں، ہمارے قرضے چکا دے، اور ہمیں فقر سے نکال کر مالدار بنا دے] ابو صالح اس روایت کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مرفوعاً بیان کرتے تھے۔ (مسلم، رقم : ٢٧١٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 جنوری 2017
اسمیں جو سورہ بنی اسرائیل اور سورہ زمر والی حدیث اس نمبر کی حدیث میں کچھ اور بتا رہا ہے
جواب دیںحذف کریںکوئی تشویش کی بات نہیں ہے۔ الفاظ سرچ کریں۔
حذف کریں