پیر، 26 نومبر، 2018

ائمہ و مؤذنین کو حکومت کی طرف سے ملنے والی امداد کا ذمہ دار کا ان سے لے لینا

*ائمہ و مؤذنین کو حکومت کی طرف سے ملنے والی امداد کا ذمہ دار کا ان سے لے لینا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ آندھراپردیش وتلنگانہ سرکار  ائمہ مساجد ومؤذنین کے لیے ہر ماہ تقریباً  پانچ ہزار روپے دینے کا اعلان کیا اور دے بھی رہے ہیں اور تمام پروف آدھار کارڈ و کھاتہ نمبر امام ومؤذن کو دینا پڑتاہے اور جب روپے کھاتے میں آجاتے ہیں تو وہ رقم مسجد کے ذمہ دار امام سے لے لیتاہے اور وہ رقم امام کو نہیں دی جاتی کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ یہ حق تلفی میں شمار نہیں ہوگا؟ حالانکہ سرکار امام کو رقم دیتی ہے ۔ مدلل جواب تحریر فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
(المستفتی : محمد ناظم، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں حکومت کی طرف سے ائمہ و مؤذنین کو دی جانی والی امداد کے مستحق وہی لوگ ہیں، کسی دوسرے کا یا مسجد کا اس میں کوئی حق نہیں ہے، لہٰذا مسجد کے ذمہ دار کا امام کو ملنے والی امداد کا امام سے لے لینا شرعاً غصب اور حق مارنا  کہلائے گا، جو کہ نا جائز اور حرام کام ہے، اس رقم کو ذمہ دار خود اپنی ذات پر یا مسجد میں قطعاً خرچ نہیں کرسکتا، اب تک جتنی رقم لی گئی ہے سب کا واپس کرنا ضروری ہے ورنہ ایسا شخص بروزِ حشر  لائقِ مؤاخذہ ہوگا ۔

لا یحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفس منہ، ( السنن الدارقطني :۳/۲۲، کتاب البیوع ، رقم الحدیث :۲۸۶۲)

لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ۔
(۹/۲۹۱، کتاب الغصب ، مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر، الدر المختار مع الشامی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 ربیع الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں