*کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا سایہ تھا؟*
سوال :
مفتی صاحب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سایہ مبارک کے تعلق سے تحقیق ارسال فرما دیجئے مہربانی ہوگی ۔
(المستفتی : یوسف خان، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خصائص کبری میں ایک روایت بیان کی گئی ہے جس میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا سایہ نہ ہونا مذکور ہے، لیکن یہ روایت ضعیف اور کمزور ہے اس پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، جبکہ مسند احمد میں دوجگہ صحیح اور مرفوع متصل سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کی روایت ہے موجود ہے جس میں حضرت زینب اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایک واقعہ کے ساتھ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے سایہ مبارک کا ہونا صراحت کے ساتھ ثابت ہے، لہٰذا اس صحیح روایت کے مقابلہ میں ضعیف روایت پراعتماد کرنا جائز نہ ہوگا ۔
مسند احمد کی روایت ملاحظہ فرمائیں :
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے، دورانِ سفر حضرت صفیہ ؓ کا اونٹ بیمار ہو گیا، حضرت زینب ؓ کے پاس اونٹ میں گنجائش موجود تھی، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ صفیہ کا اونٹ بیمار ہوگیا ہے، اگر تم انہیں اپنا ایک اونٹ دے دو تو ان کے لئے آسانی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہودیہ کو اپنا اونٹ دوں گی؟ اس پر نبی ﷺ نے انہیں ذوالحجہ اور محرم دو ماہ یا تین ماہ تک چھوڑے رکھا، ان کے پاس جاتے ہی نہ تھے۔ وہ خود کہتی ہیں کہ بالآخر میں نا امید ہو گئی اور اپنی چارپائی کی جگہ بدل لی، اچانک ایک دن نصف النہار کے وقت مجھے نبی ﷺ کا سایہ سامنے سے آتا ہوا محسوس ہوا (اور نبی ﷺ مجھ سے راضی ہو گئے)۔
أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلم لم يكن يُرَى لهظلٌّ في شمسٍ ولا قمرٍ ولا أثرَ قضاءِ حاجةٍ ۔
الراوي : ذكوان مولى عائشة المحدث: السيوطي -المصدر: الخصائص الكبرى - الصفحة أو الرقم: 1/71
خلاصة حكم المحدث : مرسل
عن عائشۃ : أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کان في سفرلہ فاعتل بعیر لصفیۃ وفي إبل زینب فضل فقال لہا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم إن بعیرا لصفیۃ اعتل فلو أعطیتہا بعیرامن إبلک؟ فقالت : أنا أعطي تلک الیہودیۃ قال : فترکہارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ذاالحجۃ والمحرم شہرین أوثلاثۃ لایأتیہا قالت : حتی یئست منہ وحولت سریري قالت : فبینما أنا یومابنصف النہار إذا أنا بظل رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ مقبل۔ (مسند احمدبن حنبل بیروت ۶/۱۳۲و۶/۲۶۱، رقم: ۲۵۵۱۶ ف: ۲۶۷۸۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ربیع الاول 1440
جزاک اللہ
جواب دیںحذف کریں