*اہل خانہ کے حقوق ادا نہ کرنے اور بظاہر دیندار بننے والے شخص کا حکم*
سوال :
ایک شوہر اور باپ کی ذمہ داری کیا ہے اور اگر یہ اپنی ذمہ داریاں نہ نبھائے چاہے وہ کتنا ہی نیک ہو نمازی ہو ذکر و اذکار کرنے والا ہو اسکے لئے دین و شریعت میں کیا حکم ہے؟
مفتی صاحب مہربانی فرماکر میرے ان سوالوں کے جوابات دے کر میری پریشانیوں اذیتوں اور تکالیف کو دور کرنے کا سبب بنیں اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔
(المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اللہ تعالٰی نے مرد کو عورت پر قوّام اور حاکم بنایا ہے، اور اس کے اوپر یہ لازم کیا گیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے نان و نفقہ، رہائش اور حقوق زوجیت کی ادائیگی کا خیال رکھے ۔ اسی طرح اولاد کے نان و نفقہ، رہائش اور ان کی اچھی تربیت کا انتظام کرے۔ (١)
اگر کوئی شخص ان اہم حقوق سے غفلت برتے گا تو سخت گناہ گار ہوگا، اور ان حقوق کے متعلق اس سے بروزِ حشر مؤاخذہ ہوگا۔
سوال نامہ میں مذکور نیک اعمال کا اجر اسے ان شاءاللہ ملے گا، ایک طرف کوتاہی کی وجہ سے دوسرے اعمال ناقابلِ قبول تو نہ ہوں گے، لیکن ان اعمال کا کیا بنے گا؟ کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔ لہٰذا حقوق العباد پامال کرنے والے افراد جو بظاہر بڑے دیندار بنے پھرتے ہیں انہیں درج ذیل حدیث شریف ہمیشہ پیش نظر رکھنی چاہیے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا ہم میں مفلس وہ آدمی ہے کہ جس کے پاس مال اسباب نہ ہو ۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا کہ جو نماز روزے زکوٰۃ وغیرہ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اور کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو ان سب لوگوں کو اس آدمی کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہو گئیں تو ان لوگوں کے گناہ اس آدمی پر ڈال دئے جائیں گے پھر اس آدمی کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ (٢)
١) وَعَلٰی الْمَوْلُوْدِ لَہُ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ۔ (سورۃ البقرۃ : ۲۳۳)
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في حدیث طویل، وطرفہ ہذا : ولہن علیکم رزقہن وکسوتہن بالمعروف۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر ۱۲۱۸)
تجب النفقۃ للزوجۃ علی زوجہا، والکسوۃ بقدر حالہما۔ (تبیین الحقائق، باب النفقۃ، ۳/ ۳۰۰)
وتجب النفقۃ بأنواعہا علی الحر لطفلہ الفقیر۔ (درمختار علی الشامي، کتاب الطلاق، باب النفقۃ، مطلب الصغیر والمکتسب نفقۃ في کسبہ لا علی أبیہ، ۵/ ۳۳۶)
٢) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَاإِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أَتَدْرُونَ مَا الْمُفْلِسُ؟ " قَالُوا : الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ. فَقَالَ : " إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ وَصِيَامٍ وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا ؛ فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ ؛ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ ۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2581)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 ربیع الاول 1440
مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
اللہ سے امید ہیکہ آپ سب خیروعافیت سے ہونگے
اک سوال نماز کی رو سے یہ ہیکہ ترتیب نماز میں کہ رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد جب سجدے میں جاتے ہیں تو زمین پر پہلے گھنٹہ رکھتے ہیں یا پہلے ہاتھ رکھتے ہیں
جبکہ حدیث میں آیا کہ اونٹ طرح نہ بیٹھو
برائے مہربانی
اس حدیث کی وضاحت فرما کر درج بالا سوال کا مفصل جواب عنایت فرما کر مشکور بنیں
جزاک اللہ خیر
میرا واٹس اپ نمبر 9473381602