*ٹول ٹیکس (toll tax) ادا نہ کرنے کا حکم*
سوال :
مفتى صاحب ! اکثر لوگوں کا بمبئی مالیگاؤں آنا جانا ہوتا ہے راستے میں جتنے بھی ٹول ناکہ آتا ہے وہاں پر اس علاقے کے نامی گرامی شخص کا نام بول کر ٹول کا پیسہ بچا لیا جاتا ہے یا پھر سیاسی پارٹی کا کارڈ بتا کر اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس سے خطرناک ہوشیاری کے ساتھ ٹول توڑ کر گاڑی بھگا لے جاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح ٹول بچانا جائز ہے یا نہیں؟ امید کرتا ہوں مفصل جواب عنایت فرما کر بہتر رہنمائی فرمائیں گے۔
(المستفتی : محمود اشرف، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اصول وضوابط کے مطابق جہاں ٹول ٹیکس لاگو ہوتا ہو اس جگہ ٹول ٹیکس ادا نہ کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ ٹیکس خدمات کے عوض میں لیا جاتا ہے، جس کا ادا کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح اس ٹیکس کو بچانے کے لیے مزید خطرات مول لینا جس پر گرفت کی صورت میں جان اور حلال مال کی ہلاکت کا سخت اندیشہ بھی ہوتا ہے، اس کے گناہ کو مزید سخت کردیتا ہے۔
البتہ اگر مشہورشخصیات کے نام پر یا سیاسی پارٹیوں کے کارڈ پر ٹول ٹیکس معاف ہوجاتا ہوتو اس سے فائدہ اٹھانا درست ہے، بشرطیکہ اس نامی گرامی شخص کی طرف سے اجازت ہو، جھوٹ بول کر اور دھوکہ دے کرٹیکس بچانا جائز نہ ہوگا۔
لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ۔ (۹/۲۹۱، کتاب الغصب ، مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر، الدر المختار مع الشامی)
قال اللہ تعالیٰ : وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ۔ (سورۃ البقرۃ، آیت : ۱۹۵)
عن حذیفۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ: لیس للمؤمن أن یذل نفسہ، قالوا : یا رسول اللہ! وکیف یذل نفسہ؟ قال: یتعرض من البلاء لما لایطیق۔ (مسند البزار، ۷/۲۱۸، رقم: ۲۷۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 صفر المظفر 1440
ماشاءاللہ بہت شاندار جواب اور شاندار استدلال
جواب دیںحذف کریں