اتوار، 28 اکتوبر، 2018

فرض کے بعد سنن ونوافل کے لیے جگہ تبدیل کرنا

*فرض کے بعد سنن ونوافل کے لیے جگہ تبدیل کرنا*

سوال :

عمومی طور پر مساجد میں بعض حضرات فرض نماز کے بعد سنن و نوافل کی ادائیگی کے لئے جگہ تبدیل کرتے ہیں، آگے یہ پیچھے کی صفوں میں میں ادا کرتے ہیں۔ اس عمل کی شرعی حیثیت کیا  ہے؟ جواب ارسال فرما کر عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : اعجاز احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نماز سے فراغت کے بعدسنن ونوافل جگہ بدل کر پڑھنا امام ومقتدی ومنفرد سب کے لئے مستحب اور افضل ہے، فرض اور واجب نہیں۔

جگہ تبدیل کرنے میں دو مصلحتیں بیان کی جاتی ہیں ۔

ایک مصلحت تو آخرت سے متعلق ہے کہ انسان جتنی زیادہ جگہوں پر اللہ کی بندگی کرے گا، وہ تمام جگہیں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دیں گی۔

دوسری مصلحت یہ ہے کہ اگر فرض ہی کی طرح لوگ اپنی اپنی جگہ سنت ادا کرنے میں مشغول رہیں تو باہر سے جو لوگ آئیں گے، ان کو اندازہ کرنے میں دقت ہوگی کہ لوگ فرض ادا کر رہے ہیں، اور جماعت ہورہی ہے، یا سنت ادا کر رہے ہیں؟ لیکن اگر بھیڑ کی وجہ سے جگہ بدلنے کی گنجائش نہ ہوتو اسی جگہ پر سنن ونوافل پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

عن أبي ہریرۃ رضی اﷲ عنہ عن النبي ﷺ قال : أ یعجز أحدکم إذا صلی أن یتقدم أو یتأخر عن یمینہ، أو عن شمالہ یعنی السبحۃ۔ (ابن ماجہ،  رقم : ۱۴۲۷)

أما المتقدي والمنفرد فإنہما إن لبثا أو قاما إلی التطوع فی مکانہما الذي صلیا فیہ المکتوبۃ جاز، والأحسن أن یتطوعا في مکان آخر۔ (شامي کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، ۱/ ۵۳۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
5 شوال المکرم 1439

2 تبصرے: