*بچوں کی پیشانی پر بوسہ لینے کا حکم*
سوال :
کیا طالب علم کی ترقی یا خوشی کے موقع پر استاذ یا والدین پیشانی پر بوسہ دے سکتے ہیں؟
کیا طالب علم یا بچوں کو پیشانی پر بوسہ دینا سنت ہے؟
مفتی صاحب رہنمائی فرمائیں ۔
جزاک اللہ خیرا
(المستفتی : محمدعرفان، مالیگاؤں)
----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خوشی کے موقع پر استاذ یا والدین کا بچوں کی پیشانی کا بوسہ لینا جائز اور درست ہے ۔
احادیث میں ملتا ہے کہ صحابہ کرام جب دور دراز سے سفر سے آتے یا دیرینہ ملاقات ہوتی تو آپس میں معانقہ کرتے تھے، اسی طرح حضور ﷺ نے حضرت زید بن حارثہؓ کی آمد پر ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اورمعانقہ کیا اور حضرت جعفرؓ جب حبشہ سے تشریف لائے تو ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اور ان سے معانقہ فرمایا ۔
تاہم موجودہ زمانے میں اساتذہ کو اس سے احتیاط کرنا چاہئے، کیونکہ اس میں فتنہ کا اندیشہ ہے۔
عن عائشۃؓ قالت : قدم زید بن حارثۃ المدینۃ ورسول الله صلی الله علیہ وسلم في بیتي، فأتاہ، فقرع الباب، فقام إلیہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم عریانًا یجرُّ ثوبہ، واﷲ مارأیتہ عریاناً قبلہ ولابعدہ، فاعتنقہ وقبلہ۔ (سنن الترمذي، کتاب الآداب، باب ماجاء في المعانقۃ والقبلۃ، ۲/۱۰۲، رقم: ۲۷۳۲)
عن عون بن أبي جحیفۃ عن أبیہ، قال: لما قدم جعفر من ہجرۃ الحبشۃ تلقاہٗ النبي صلی الله علیہ وسلم فعانقہ و قبل مابین عینیہ۔ الحدیث (المعجم الکبیر للطبراني ۲/۱۰۸، رقم:۱۴۷۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 محرم الحرام 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں