*مسجد میں سونا اور مسجد کے حمام میں غسل کا حکم*
سوال :
مسجد میں آرام کی نیت سے سونا کیسا ہے؟
جماعت کے لوگوں کو سونے کی اجازت ہے کیوں کے وہ مسافر ہوتے ہیں ایسا کہا جاتا ہے ۔
مسجد کے غسل خانے میں ایک شخص ۵ روپیہ ڈال کر غسل کرسکتا ہے اس کی اجازت ہوتی ہے ایسا بورڈ لگا ہے ۔ با حوالہ جواب مطلوب ہے ۔
(المستفتی : اشفاق شبیر، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تبلیغی جماعت کے احباب مسافر ہوتے ہیں اس لیے ان کا مسجد میں سونا درست ہے، ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کا بغیر اعتکاف کی نیت کے مسجد میں سونا مکروہ ہے، تاہم جو لوگ بھی سوئیں مسجد کا احترام بھی ملحوظ رکھیں ۔
2) مسجد کی آمدنی کے لئے ایسا کرنا درست ہے ۔
وإذا أراد أن یفعل ذلک ینبغي أن ینوي الاعتکاف، فیدخل فیہ، ویذکر اللہ تعالیٰ بقدر مانوی، أو یصلي، ثم یفعل ما شاء، ولا بأس للغریب ولصاحب الدار أن ینام في المسجد في الصحیح من المذہب۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب الخامس في آداب المسجد، ۵/ ۳۷۱)
مراعاۃ غرض الواقفین واجبۃ ۔ (شامی : ۶/۶۶۵، کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین واجبۃ والعرف یَصلُح مخصّصًا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شوال المکرم 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں