منگل، 16 اکتوبر، 2018

دو رکعت نفل نماز میں متعدد نیتیں کرنے کا حکم

*دو رکعت نفل نماز میں متعدد نیتیں کرنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ دو رکعت نمازنفل میں ایک سے زائد نیتیں کرسکتے ہیں؟ مثلاً تحیة المسجد،تحية الوضوء، صلوۃ الحاجات، صلوۃ التوبة، شکرانے کی نماز وغیرہ۔ اور اس صورت میں اجر و ثواب کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : محمد افضل، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دو رکعت نفل نماز میں متعدد نیتیں کر سکتے ہیں، مثلاً نماز تہجد میں شکرانہ، صلوۃ الحاجت اور صلوۃ التوبہ کی نیت کرسکتے ہیں۔ لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جو نوافل کسی وقت کے ساتھ مقید و مؤقت ہیں یا ان کو ادا کرنے کا کوئی خاص سبب ہوتا ہے تو ان کے ادا ہونے کے لیے اس وقت اور سبب کا پایا جانا ضروری ہے، مثلاً اگر تحیۃ المسجد کی نیت کی جائے تو تحیۃ المسجد اس وقت ادا ہوگی جب دخول مسجد پایا جائے اسی طرح وضو کرنے کے بعد تحیۃ الوضو کی نیت کرنا درست ہے۔ نیز جتنی نیتوں کے ساتھ یہ نماز پڑھی جائے گی اتنا ہی ثواب زیادہ ہوگا۔

عمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ علی المنبر یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول انما الاعمال بالنیات و انما لامری ما نوی۔(صحیح البخاری، رقم : ١)

ثم انہ ان جمع بین عبادات الوسائل فی النیۃ صح کما لو اغتسل لجنابۃ و عید وجمعۃ اجتمعت و نال ثواب الکل و کما لو توضا لنوم و بعد غیبۃ واکل لحم جزور و کذا یصح لو نوی نافلتین او اکثر کما لو نوی تحیۃ مسجد و سنۃ وضوء و ضحی و کسوف۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، ص ٢١٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 جنوری 2017

1 تبصرہ: