جمعرات، 18 اکتوبر، 2018

عورتوں کے لئے سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی انگوٹھی اور زیورات پہننے کا حکم

سوال :

ایک مولوی صاحب سے سنا کہ مسلمان عورتوں کیلئے انگوٹھی صرف چاندی کی پہننا جائز ہے بقیہ تمام دھات کو انگوٹھی کی شکل میں نہیں پہنا جاسکتا بلکہ انگوٹھی کے علاوہ دوسرے زیورات میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔ کیا یہ مسئلہ صحیح ہے؟
(المستفتی : اسعد احسنی، مالیگاؤں)
------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کے لئے سونے چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ کسی اور دھات مثلاً لوہا، تانبا، پیتل، اسٹیل وغیرہ کی انگوٹھی پہننا (خواہ کتنی مقدار میں ہو) مکروہ و ممنوع ہے۔ تاہم اگر اسی حالت میں نماز پڑھ لی جائے تو نماز پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ لیکن اگر انگوٹھی پر سونے یا چاندی کا پانی اس طرح چڑھا دیا جائے کہ اس انگوٹھی کی دھات چھپ جائے تو پھر ایسی انگوٹھی کا پہننا بلاکراہت جائز ہے۔ لہٰذا سوال نامہ میں مذکور مولوی صاحب کی بات درست ہے۔ (1)

البتہ انگوٹھی کے علاوہ دیگر زیورات (خواہ کسی بھی دھات کے ہوں) کا پہننا بلا کراہت جائز اور درست ہے اور ایسے زیورات پہن کر نماز بھی بلاکراہت درست ہوتی ہے۔ (2)

1) عن عبد اﷲ بن بریدۃؓ، عن أبیہ، قال: إن رجلاً جاء إلی النبي صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیہ خاتم من حدید، فقال: مالي أری علیک حلیۃ أہل النار، فطرحہ، ثم جاء ہ وعلیہ خاتم من شبہ، فقال: مالي أجد منک ریح الأصنام، فطرحہ، قال:یا رسول اﷲ! من أي شئ أتخذہ؟ قال: من ورق ولاتتمہ مثقالا۔ ( سنن أبي داؤد، باب ماجاء في خاتم حدید، ۲/۵۸۰، رقم:۴۲۲۳)

ولایتختم إلا بالفضۃ لحصول الاستغناء بہا فیحرم بغیرہا کحجر، وتحتہ في الشامیۃ: فعلم أن التختم بالذہب والحدید، والصفر حرام (إلی قولہ) والتختم بالحدید، والصفر، والنحاس، والرصاص مکروہ للرجال، والنساء۔ (شامي، کتاب الکراہیۃ، فصل في اللبس، ۹/۵۱۷) 

وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَتَّخِذَ خَاتَمَ حَدِيدٍ قَدْ لُوِيَ عَلَيْهِ فِضَّةٌ أَوْ أُلْبِسَ بِفِضَّةٍ حَتَّى لَا يُرَى كَذَا فِي الْمُحِيطِ ۔ (الفتاوى الہندیۃ، (٥/٣٣٥)

2) ویباح للنساء من حلي الذہب، والفضۃ، والجواہر کل ماجرت عادتہن یلبسہ مثل السوار والخلخال، والقرط، والخاتم وما یلبسہ علی وجوہہن۔ وفي اعناقہن، وأیدیہن، وأرجلہن، وآذانہن وغیرہ۔ (اعلاء السنن، ۱۷/ ۲۹۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ذی القعدہ 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں