بدھ، 17 اکتوبر، 2018

مسبوق اور منفرد پر تکبیر تشریق پڑھنے کا حکم

*مسبوق اور منفرد پر تکبیر تشریق پڑھنے کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب! ابھی ایام تشریق شروع ہیں۔ جس میں ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ تکبیر تشریق مردوں کو بآواز بلند کہنا واجب ہے۔ جو افراد نماز میں پہلی ہی رکعت سے شامل ہوتے ہیں وہ تو امام صاحب کے ساتھ تکبیر تشریق کہہ لیتے ہیں لیکن جن احباب کی رکعت فوت ہوجاتی ہے یا جن کی نمازیں مکمل چھوٹ جاتی ہیں وہ تکبیر تشریق نہیں کہتے یا کہتے بھی ہیں تو باآواز بلند نہیں کہتے۔ تو ان کا یہ عمل کیسا ہے؟ آپ سے ادباً گزارش ہیکہ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : وسیل الرحمن غزالی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تکبیرِ تشریق مقیم، مسافر، امام، مُدرِک (پہلی رکعت سے امام کے ساتھ شریک رہنے والا)، مسبوق، منفرد، عورت، اہلِ شہر اور دیہات کے رہنے والوں سب  پر  واجب ہے۔ باجماعت نماز پڑھنے والوں پر تکبیر تشریق بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے، البتہ مسبوق، جس کی کوئی رکعت جماعت سے رہ گئی ہو، منفرد، تنہا نماز پڑھنے والے، اور عورتوں پر بلند آواز سے تکبیر تشریق کہنا واجب نہیں ہے۔  لہٰذا یہ لوگ تکبیر تشریق آہستہ کہیں گے۔ اور اگر یہ لوگ آہستہ بھی تکبیر تشریق نہ پڑھیں بلکہ جان بوجھ کر تکبیر تشریق ترک کردیں تو بلاشبہ ایک واجب عمل کو چھوڑنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔

وَوُجُوبُهُ (عَلَى إمَامٍ مُقِيمٍ) بِمِصْرٍ (وَ) عَلَى مُقْتَدٍ (مُسَافِرٍ أَوْ قَرَوِيٍّ أَوْ امْرَأَةٍ) بِالتَّبَعِيَّةِ لَكِنَّ الْمَرْأَةَ تُخَافِتُ وَيَجِبُ عَلَى مُقِيمٍ اقْتَدَى بِمُسَافِرٍ (وَقَالَا بِوُجُوبِهِ فَوْرَ كُلِّ فَرْضٍ مُطْلَقًا) وَلَوْ مُنْفَرِدًا أَوْ مُسَافِرًا أَوْ امْرَأَةً لِأَنَّهُ تَبَعٌ لِلْمَكْتُوبَةِ۔ (شامی : ٢/١٨٠)

وَكَذَا يَجِبُ عَلَى الْمَسْبُوقِ؛ لِأَنَّهُ مُقْتَدٍ تَحْرِيمَةً لَكِنْ لَا يُكَبِّرُهُ مَعَ الْإِمَامِ وَيُكَبِّرُ بَعْدَ مَا قَضَى مَا فَاتَهُ۔  ( البحرالرائق : ٢/١٧٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 ذی الحجہ 1439

2 تبصرے: