*بچوں کو مسجد لانا اور ان کی صف کا حکم*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ چھوٹے بچوں کو مسجد لے جانا اور ان کا صف میں کھڑے ہونے کے بارے میں کیا احکامات و مسائل ہیں؟
(المستفتی : محمد مصدق، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ اپنی مسجدوں کو ناسمجھ بچوں سے اور دیوانوں سے بچاؤ، لہٰذا بہت چھوٹے اور ناسمجھ بچوں کو مسجد میں نہیں لانا چاہئے، کیونکہ وہ عام طور پر نمازی حضرات کے لئے ایذا و خلل کا سبب بنتے ہیں، اور مسجد کی بے حرمتی بھی کرتے ہیں، البتہ جو بچے سمجھ دار ہوں ان کو مسجد میں لانا چاہئے تاکہ وہ نماز باجماعت کے عادی بن سکیں، کیونکہ بچے جب سمجھدار ہوں گے تب ہی تو وہ نماز کو سمجھیں گے۔
اگر ایسے بچے ایک دو ہوں تو ان کو بڑوں کی صف میں کھڑا کرنے میں کوئی حرج نہیں اور کوئی بھی بچہ اگر بڑوں کی صف میں کھڑا ہوجائے، تو اس سے بڑوں کی نماز میں کوئی خرابی نہیں آتی، یہ سمجھنا بڑی غلطی ہے کہ بچوں کے صف میں لگنے کی وجہ سے بڑوں کی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اور اگر بچے متعدد ہوں تو مستحب ہے کہ مردوں کے پیچھے ان کی الگ صف بنائی جائے۔
عن واثلۃ بن الأسقع أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: جنبوا مساجدکم صبیانکم … الخ۔ (سنن ابن ماجۃ، کتاب المساجد/ باب ما یکرہ في المساجد، رقم : ۷۵۰)
قال أبومالک الأشعري : ألا أحدثکم بصلاۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: فأقام الصلاۃ، وصف الرجال وصف خلفہم الغلمان ثم صلی بہم۔ (سنن أبي داؤد / باب مقام الصبیان من الصف، رقم: ۶۷۷)
إن الصبي الواحد لا یکون منفرداً عن صف؛ بل یدخل في صفہم۔ (البحر الرائق : ۱؍۳۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رمضان المبارک 1439
ماشاءﷲ
جواب دیںحذف کریںﷲپاک مفتی صاحب کے علم وفضل میں اضافہ فرمائے۔(آمین)
بلاشبہ ان مسائل میں عوام میں بیداری ہونا بہت ضروری ہے، مفتی صاحب کی ان خدمات کی سراہنا کیجانی چاہیئے، اللہ مفتی صاحب کی کاوشوں کو دوام بخشے اور بہترین جزا عطا فرمائے........ آمین
جواب دیںحذف کریں