بدھ، 17 اکتوبر، 2018

گستاخِ رسول اور مطلق مشرک کا حکم

سوال :

گستاخِ رسول کی ایک ہی سزا .... سر تن سے جدا سر تن سے جدا
یہ بات کہاں تک درست ہے؟ میرا کہنا یہ ہے کہ اس سے بڑے گستاخ وہ ہیں جو اللہ کی گستاخی کررہے ہیں شرک کرکے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ عظیم رب کائنات ہے۔ اس کے گستاخوں کو قتل کرنے کا کہیں کوئی ذکر نہیں۔ تا آنکہ اللہ کا حکم ہو اور قتال کیا جائے (یا ایسی صورتِ حال بنے کہ بغیر قتال کے دوسرا راستہ نہ ہو) مفصل جواب درکار ہے۔
(المستفتی : فیصل سعود، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث و آثار صحابہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص خواہ مسلم ہو یا کافر، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہنسی اُڑاتا ہے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وزندگی کے کسی گوشے کے بارے میں استہزائیہ انداز اختِیار کرتا ہے، یا آپ کی توہین اور آپ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، یا معاذ اللہ آپ کو گالی بَکتا ہے، تو ایسا آدمی سراسر کافر اور مرتد ہے۔ اگر اسلامی حکومت میں کسی نے یہ حرکت کی اور توبہ بھی نہیں کی تو اس کو قتل کرنا مسلم حکومت پر واجب ہے۔ البتہ اگر مسلم حکومت نہ ہوتو مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسے بدبخت کو سخت سے سخت سزا دلانے کی کوشش کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی بدبختی کی ہمت نہ کرے۔

مطلق مشرک جو کہ شرک کے علاوہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں کوئی گستاخی نہ کرتا ہو اس کے متعلق یہ حکم نہیں ہے کہ اس کے شرک کو گستاخی پرمحمول کرکے اسے بھی قتل کردیا جائے، بلکہ اسلامی حکومت میں اس سے جزیہ لے کر اس کی حفاظت کی ذمہ داری کے ساتھ اسے رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

یہ شریعت کا بالکل واضح حکم ہے، اس میں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانا اور قیل و قال کرنا قطعاً درست نہیں ہے، اس طرح کے معاملات میں حد درجہ احتیاط لازم ہے۔

عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال : أتی عمر بن الخطاب برجل سب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ وسلم فقتلہ، ثم قال : من سب  رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو أحداً من الأنبیاء فاقتلوہ۔ (إعلاء السنن ۱۲؍۶۶۸ رقم: ۴۳۲۷-۴۳۲۸)

عن عمر بن عبد العزیز قال: … فَإنَّهُ لا يَحِلُّ قَتْلُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَسُبُّ أحَدًا مِن النّاسِ إلّا رَجُلًا سَبَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ۔ (المحلی بالآثار، مسائل التعذیر ۱۲؍۴۳۳ رقم : ۳۱۲)

وَأَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ سَبَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ كَذَّبَهُ أَوْ عَابَهُ أَوْ تَنَقَّصَهُ فَقَدْ كَفَرَ بِاَللَّهِ تَعَالَى وَبَانَتْ مِنْهُ امْرَأَتُهُ، فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا قُتِلَ۔ (شامی، کتاب الجہاد / باب المرتد، مطلب مہم في حکم ساب الأنبیاء، ٤/٢٣٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 ذی الحجہ 1439

2 تبصرے: