*رضاعی بھانجی سے نکاح کا حکم*
سوال :
مفتی صاحب!
فہمیدہ بیگم اپنی سگی بہن کا بیٹا گود لیا اور کچھ دن بچہ کو اپنا دودھ بھی پلایا گود لیے ہوئے بچے کا نکاح کیا فہمیدہ بیگم کی نواسی کے ساتھ ہوسکتا ہے؟
(المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورت مسئولہ میں اگر فہمیدہ بیگم نے اپنے گود لئے ہوئے بھانجے کو مدتِ رضاعت (ڈھائی سال) کے اندر دودھ پلایا ہے تو وہ اس کا رضاعی بیٹا بن گیا ہے، جس کی وجہ سے فہمیدہ بیگم کی نواسی اس کی رضاعی بھانجی ہوجائے گی، جس طرح نسبی بھانجی سے نکاح درست نہیں ویسے ہی رضاعی بھانجی سے بھی نکاح درست نہیں ہے۔
عن عليؓ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : إن اللہ حرم من الرضاعۃ ماحرم من النسب۔ (سنن الترمذي، کتاب النکاح، باب ماجاء یحرم منالرضاع ما یحرم من النسب، رقم:۱۱۵۶)
إذا تزوج صغیرۃ فأرضعتہا أمہ من النسب، أو من الرضاع حرمت علیہ؛ لأنہا صارت أختالہ من الرضاع، فتحرم علیہ کما في النسب، وکذا إذا أرضعتہا أختہ، أو بنتہ من النسب، أو من الرضاع ؛ لأنہا صارت بنت أختہ، أو بنت بنتہ من الرضاعۃ، وأنہا تحرم من الرضاع کما تحرم من النسب۔ (بدائع الصنائع، کتاب الرضاع، فصل صفۃالرضاع المحرم، ۳/۴۱۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 شوال المکرم 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں