بدھ، 17 اکتوبر، 2018

گائے کی نسل کے جانوروں کی قربانی کا حکم

*گائے کی نسل کے جانوروں کی قربانی کا حکم*

سوال :

محترم مفتیان کرام ! جیسا کہ ہمارے ملک ہندوستان کا قانون ہے کہ ہر ہندوستان کے رہنے والے کو اس قانون کی پاسداری کریں اور اس کا حکم بھی دیا گیا ہے  اور شریعت بھی یہی کہتی کے جس ملک میں رہو اس ملک کی پاسداری کرو۔
زید نے چار قربانی کے جانور (گائے کی نسل کے) خرید کر اسے ایک مال ٹرک میں باندھ کر اس کے اوپر پلاسٹک کی خالی بوتل کا تھیلا رکھ کر لا یا ہے، کیا ایسے جانور لا کر قربانی کرنا درست ہے؟ کیا قربانی ہو جائے گی؟ مکمل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : زبیراحمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حکومت کے ان قوانین کی پاسداری ضروری ہے، جو شریعت میں دخل انداز نہ ہوتے ہوں، وہ قوانین جو شریعت میں دخل انداز ہوں ان کی پاسداری شرعاً ضروری نہیں۔ گائے کی نسل کے ذبیحہ پر پابندی کا حکومتی فیصلہ بلاشبہ مداخلت فی الدین ہے، لہٰذا اس قانون پر عمل کرنا ضروری نہیں۔

صورتِ مسئولہ میں ممنوعہ جانوروں کو اس طرح لانا کہ جانوروں کو تکلیف نہ ہوتی ہوتو ایسا کرنا جائز ہے، اور ان کی قربانی بھی بلاشبہ جائز اور درست ہے۔ البتہ گرفت کی صورت میں جان اور حلال مال کی ہلاکت اور فتنہ و فساد کا اندیشہ ہوتو احتیاط کرنا چاہیے۔ تاہم ان سب کے باوجود اگر کوئی ایسے جانور کی قربانی کرلے تو قربانی کی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا، قربانی بہرصورت بلاکراہت درست ہوگی۔

یہ بات اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ حکومت کے کسی جائز اور حلال کام پر پابندی لگادینے سے وہ چیز شرعاً بھی ناجائز اور حرام نہیں ہوجاتی۔

عن علي رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا طاعۃ في معصیۃ اللّٰہ، إنما الطاعۃ في المعروف۔ (صحیح مسلم / باب وجوب طاعۃ الأمراء في غیر معصیۃ وتحریمہا في معصیۃ، ۲؍۱۲۵)

دَرْئُ الْمَفَاسِدِ أوْلیٰ مِنْ جَلْبِ الْمَنَافِعِ۔ (ص/۱۷۱، الأشباہ والنظائر :ص/۳۲۲)

عن حذیفۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ: لیس للمؤمن أن یذل نفسہ، قالوا: یا رسول اللہ! وکیف یذل نفسہ؟ قال: یتعرض من البلاء لما لایطیق۔ (مسند البزار، رقم: ۲۷۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ذی القعدہ 1439

6 تبصرے: