*ایام قربانی کے چند اہم مسائل*
✍ محمدعامرعثمانی ملی
پیشِ نظر مضمون میں قربانی کے ایام میں جانوروں کے ذبح اور ان کے اعضاء سے متعلق چند اہم مسائل جمع کیے گئے ہیں، جن کے جان لینے سے قربانی جیسی اہم عبادت غلطیوں سے پاک ادا ہوگی۔ ان شاءاللہ
*قربانی کرنے کا مسنون طریقہ*
◼ افضل یہ ہے کہ اپنی قربانی خود اپنے ہاتھ سے کرے۔
وندب… أن یذبح بیدہ إن علم ذٰلک۔ (ہندیۃ ۵؍۳۰۰)
◼ اگر خود نہ کرسکے تو کم از کم قربانی کے وقت سامنے موجود رہے۔
وإلا شہدہا۔ (درمختار مع الشامی زکریا ۹؍۴۷۴)
◼ عورت کے لئے بھی جانور ذبح کرنے کی اجازت ہے۔ لہٰذا عورت کا ذبیحہ بھی بلاشبہ حلال ہے۔
فتحل ذبیحتہا ولو الذابح مجنوناً او امرأۃ۔ (درمختار بیروت ۹؍۳۵۹، زکریا)
◼ اگر نابالغ بچہ باشعور ہو اور اللہ کا نام لے کر ذبح پرقادر ہو تو اس کا ذبیحہ بھی حلال ہے۔
فتحل ذبیحتہما ولو الذابح مجنوناً أو امرأۃ أو صبیاً یعقل التسمیۃ والذبح۔ (درمختار بیروت ۹؍۳۵۹، زکریا)
◼جانور کو لِٹانے سے قبل چُھری تیز کرنا مستحب ہے، تاکہ ذبح کے وقت جانور کو زیادہ تکلیف نہ ہو۔
وندب احداد شفرتہ قبل الاضجاع۔ (ہندیۃ ۵؍۲۸۷)
◼ جانور کو بائیں (اُلٹے) پہلو پر قبلہ رُخ لِٹادیں یعنی اس کے پیر قبلہ کیطرف کردیں اور اپنا دایاں پاؤں اس کے شانے پر رکھ کر تیز چھری سے جلد ذبح کریں۔
ومنہا : أن یکون الذابح مستقبل القبلۃ والذبیحۃ موجہۃ إلی القبلۃ۔ (بدائع الصنائع زکریا ۴؍۱۸۸-۱۸۹)
◼ ذبح کے وقت قربانی کی نیت کرے (دل سے نیت کافی ہے، اس کے لئے الفاظ ادا کرنے ضروری نہیں)
وأما رکنہافذبح ما یجوز ذبحہ فی الأضحیۃ بنیۃ الأضحیۃ فی أیامہا۔ (ہندیۃ ۵؍۲۹۱)
◼ ذبح سے پہلے بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھے۔
وینبغی أن یسمی متصلاً بالذبح۔ (ہندیۃ ۵؍۲۸۵-۲۸۸)
◼ ذبح کرتے ہوئے یہ آیتیں پڑھنا بھی ثابت ہے :
اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفاً وَمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔
قُلْ اِنَّ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔
لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔
(ابوداؤد شریف ۲؍۳۸۶، بدائع الصنائع زکریا ۴؍۲۲۲)
◼ ذبح کے بعد یہ دُعا مانگے :
اَللّٰہُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِمَا السَّلامُ۔ (تاتارخانیۃ زکریا ۱۷؍۴۰۰)
اگر دوسرے کی طرف سے قربانی کررہا ہوتو مِنِّیْ کی جگہ مِنْ کہہ کر ان کا نام لے لیا جائے۔
🔴 ملحوظ رہے کہ قربانی کے وقت درج بالا آیات ودعاؤں کا پڑھنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں۔ لہٰذا اگر کسی کو یہ دعائیں یاد نہ ہوتو وہ دیکھ کر پڑھ لے، لیکن اگر اس وقت لکھی ہوئی بھی موجود نہ ہوتو صرف بسم اللہ، اللہ اکبر کہہ کر جانور ذبح کردے، اور جن لوگوں کی طرف سے قربانی کی جارہی ہے ان کی نیت کرلے تو قربانی درست ہوجائے گی۔
◼ جب جانور ذبح کیا جاتا ہے تو قصائی فوراً جانور کے حرام مغز پر چُھری مار دیتا ہے جسے ہمارے یہاں کوڑی کہا جاتا ہے، لہٰذا قصائی کو کوڑی کرنے سے سختی سے منع کیا جائے، ذبح کے بعد جانور کو کم از کم چار پانچ منٹ ٹھنڈا ہونے دیا جائے اس کے بعد کھال اتارنا شروع کیا جائے، کوڑی کرنے سے جانور کو بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ عمل شرعاً مکروہ ہے۔
*دیگر اہم مسائل*
◼ مستحب اور افضل یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کئے جائیں :
1) ایک حصہ فقراء میں تقسیم کردیں۔
2) دوسرا حصہ اپنے رشتہ داروں اور دوست واحباب کو پیش کریں۔
3) اور تیسرا حصہ خود اپنے استعمال میں لائیں، اوراپنی قربانی میں سے خود کھانا بھی مستحب ہے۔ اور ضرورت ہوتو سارا گوشت اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں اور سارا صدقہ بھی کرسکتے ہیں۔
والافضل ان یتصدق بالثلث ویتخذ الثلث ضیافۃ لاقربائہ واصدقائہ ویدخر الثلث، ویستحب ان یأکل منہا،ولو حبس الکل لنفسہ جاز۔ (شامی زکریا ۹؍۴۷۴)
◼ قصاب کی اُجرت قربانی کی کھال یا گوشت وغیرہ کے ذریعہ ادا کرنا درست نہیں ہے، بلکہ اجرت الگ سے دی جائے۔
ولا یعطی اجر الجزار منہا لانہ کبیع … والبیع مکروہ فکذا ما فی معناہ۔ (درمختار مع الشامی زکریا ۹؍۴۷۵)
◼ قربانی کی کھال کے ساتھ اس کی رسی کو بھی صدقہ کردینا چاہئے۔ البتہ آئندہ سال کے لیے اسے رکھ لیا جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
ویتصدق بجلدہا وکذا بجلالہا وقلائدہا۔ ( ہندیۃ ۵؍۳۰۰)
◼ اپنے قربانی کے جانور کی ہڈیاں نمک یا دیگر چیزوں کے عوض فروخت کرنا جائز تو ہے، مگر اس کے عوض جو نمک وغیرہ لیا گیا وہ یا اس کی قیمت کا صدقہ کرنا لازم ہے۔ البتہ ہدیہ آئے ہوئے گوشت کی ہڈیوں کے عوض لئے گئے نمک یا اس کی قیمت کا استعمال کرنا جائز ہے۔
کما یکرہ لہ أن یعطي جلدہا الجزار فکذلک یکرہ لہ أن یبیع الجلد ، فإن فعل ذلک تصدق بثمنہ کما لو باع شیئا من لحمہا ۔ (۱۲/۱۹ ، باب الأضحیۃ، مبسوط)
(مستفاد : کتاب المسائل، جلد دوم)
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
ماشاءاللہ بہت خوب جناب
حذف کریںدایاں پاوں شان پر رکھنے کا مطلب کیا ہے مفتی صاحب شان مطلب کیا ہے
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اس سے مراد دائیں پیر کے گھٹنے کو جانور کے شانے پر رکھیں اور ذبح کریں۔شانہ گردن سے لگا ہوا کبڑے سے قریب حصے کو کہتے ہیں۔
حذف کریںمفتی صاحب کیا جیس کے طرف سے قربانی ہے وہ زیر ناف کے بال نیکا سکتا ہے جواب ارسال فرمائیں
جواب دیںحذف کریںمستحب یعنی بہتر ہے کہ نہ کاٹے، تاہم اگر کاٹ لے تو کوئی گناہ بھی نہیں ہے۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ مفتی صاحب
جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریںJazakallah
جواب دیںحذف کریںما شاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںAsslam alaikum mufti sahab ham char Bhai hae joined family hae chaaro ki kamai ek Bhai ke paas aati hai ham qurbaani kiske naam pr kare jwab de
جواب دیںحذف کریںچاروں میں سے جو جو صاحب نصاب ہو اس کے نام سے قربانی ہونا چاہیے۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںبر وقت عمدہ اور مختصر تحریر ۔۔۔
ڈاکٹر زبیر احمد انصاری (اقراء ٹولس )
کل چوری کے ڈر سے جانور لوہے کی کڑی سے تالا لگا کر باندھا جاتا ہے۔۔۔قربانی کے بعد انکو آئندہ کے لیے یہ دوسرے کاموں میں استعمال میں لینا کیسا ہے صدقہ نہیں دیتے ہوئے
جواب دیںحذف کریںبکرے کے فوطے کہا سکتے ہیں کیا
جواب دیںحذف کریں