*فجر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج طلوع اور عصر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج غروب ہوجائے*
سوال :
زید عصر کی نماز ایسے وقت شروع کرتا ہے کہ نماز ختم کرنے سے پہلے غروب آفتاب کا وقت ہوجاتا ہے، اس صورت میں اس کی نماز ہوجائیگی یا دہرانا ہوگا ؟ فجر کی نماز کا کیا حکم ہے، اگر نماز شروع کر دی اور طلوع ہو گیا تو؟
نوٹ : زید جب نماز شروع کیا تب جانتا تھا وقت کے بارے میں ۔
(المستفتی : حافظ سعد، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عصر کی نماز پڑھتے پڑھتے آفتاب غروب ہوجائے تو عصر کی نماز صحیح ہوجائے گی، دوہرانے کی ضرورت نہیں۔ لیکن جان بوجھ کر تاخیر کرکے اس وقت نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ البتہ اگر فجر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج طلوع ہوگیا، یا عید کی نماز پڑھتے ہوئے زوالِ آفتاب ہوگیا تو یہ نمازیں باقی نہ رہیں گی، بلکہ ان کا اعادہ ضروری ہوگا۔
وغروب، إلا عصر یومہ فلا یکرہ فعلہ لأدائہ کما وجب بخلاف الفجر۔ (ہدایۃ : ۱؍۱۳۰)
وکرہ صلاۃ مطلقاً مع شروق واستواء وغروب إلا عصر یومہ فلا یکرہ فعلہ۔ (شامی : ۲؍۳۲)
بخلاف الفجر (تحتہ في الشامیۃ :) فإنہ لا یؤدی فجر یومہ وقت الطلوع؛ لأن وقت الفجر کلہ کامل، فوجبت کاملۃ، فتبطل بطروّ الطلوع، الذي ہو وقت فساد۔ (شامي، کتاب الصلوۃ، ۲/ ۳۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 صفر المظفر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں