*دواؤں میں کیڑے مکوڑوں کے استعمال کا حکم*
سوال :
محترم مفتی صاحب ! مقوی باہ دواؤں میں استعمال ہونے والی ریگ ماہی (جو چھپکلی اور گرگٹ سے مشابہ ہوتی ہے) کا شرعی حکم کیا ہے؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ریگ ماہی ایک ایسی مخلوق ہے جس کا شمار حشرات الارض (کیڑے مکوڑوں) میں ہوتا ہے، اور عام حالات میں حشرات الارض کا کھانا بطورِ غذا ہو یا بطورِ علاج، جمہور علماء امت کے نزدیک جائز نہیں ہے۔ البتہ بطورِ علاج اُس وقت اس کے کھانے گنجائش ہوگی جب کسی بھی طب میں اس کے علاوہ کوئی جائز علاج موجود نہ ہو، اور ماہر مسلمان باعمل طبیب اس کے استعمال کا حکم دیں۔
صورتِ مسئولہ میں جو مرض بتایا گیا ہے اس کا مؤثر علاج ریگ ماہی کی آمیزش والی دواؤں کے کھائے بغیر بھی موجود ہو تو ایسی دوا کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
بعض أطباء اس معاملہ میں بے احتیاطی کا شکار ہیں، لہٰذا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ، وَجَعَلَ لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءً ؛ فَتَدَاوَوْا، وَلَا تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ٣٨٧٤)
اُخْتُلِفَ فِي التَّدَاوِي بِالْمُحَرَّمِ وَظَاهِرُ الْمَذْهَبِ الْمَنْعُ ۔۔۔۔ وَقِيلَ يُرَخَّصُ إذَا عُلِمَ فِيهِ الشِّفَاءُ وَلَمْ يُعْلَمْ دَوَاءٌ آخَرُ كَمَا رُخِّصَ الْخَمْرُ لِلْعَطْشَانِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى۔ (شامی : ۱/۲۱۰)
الاستشفاء بالمحرم إنما لا تجوز إذا لم یعلم فیہ شفاء، أما إذا علم أن فیہ شفاء ولیس لہ دواء أخر غیرہ یجوز الاستشفاء بہ۔ (عنایۃ مع فتح القدیر : ۱۰/۸۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 شوال المکرم 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں