*امام کی غیر حاضری میں نماز کا ذمہ دار*
سوال :
کسی مسجد میں جماعت کے وقت امام صاحب نہیں پہنچ پائے تو نماز پڑھانے کی ذمہ داری کس پر جاتی ہے ؟ جب کہ کوئی نائب امام بھی نہیں ۔
بعض مرتبہ اس طرح کی بھی صورتحال ہوتی کہ کسی کام سے امام صاحب نے اپنے نہ پہنچنے کی اطلاع مؤذن کو دی اور مؤذن نے کہ دیا میں بھی فلاں جگہ شادی وغیرہ میں ہوں اور اذان کی ذمہ داری فلانے کو دی ۔
نماز پڑھانے کی ذمہ داری میری نہیں ۔
تو کیا جب کہ نائب امام بھی نہ ہو تو وہ ذمہ داری مؤذن کی نہیں بنتی؟
امام صاحب نے ذمہ داروں کے کان پر یہ بات ڈالی کہ امام صاحب کی غیر موجودگی میں جماعت کی ذمہ دای نائب کی ہوتی اور اگر وہ نہ ہوتو پہر مؤذن کی تو کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟
(المستفتی : محمد شرجیل، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : امام صاحب کی غیر موجودگی میں نائب امام نماز پڑھائے گا، اگر وہ بھی موجود نہ ہو تو امام صاحب نے جس کو اس وقت نماز کی ذمہ داری دی ہو اور اس نے قبول کرلی ہوتو وہ نماز پڑھائے گا چاہے وہ مؤذن صاحب ہوں یا کوئی اور ہو ۔
اگر امام صاحب نے اس وقت نماز پڑھانے کی ذمہ داری کسی کو نہیں دی ہو تو پھر تمام مصلیان میں سے ایسا شخص امامت کرے جو سب سے زیادہ مسائل نماز سے واقف، قرآن کریم صحیح پڑھنے والا ہو، متبع سنت ہو ۔
یاد رہے مؤذن صاحب کو اگر متولیان مسجد نے نائب امام کی ذمہ داری نہیں دی ہو تو وہ امام کی غیر موجودگی میں نماز پڑھانے کے ذمہ دار نہیں ہیں ۔
البتہ امام صاحب نے انھیں کسی وقت نماز کی ذمہ داری دی ہو اور انھوں نے قبول کرلی ہوتو وہ اس نماز کے پڑھانے کے ذمہ دار ہوں گے ۔
اسی طرح امام و نائب امام کی غیر حاضری میں اگر مؤذن صاحب تمام مصلیان میں مذکورہ بالا صفات میں فائق ہوں تب وہی نماز کی امامت کے ذمہ دار ہوں گے ۔
2) صورت مسئولہ میں جب کہ مؤذن صاحب بھی اپنی طبعی حاجت کی بناء پر رخصت پر ہیں تو ان پر اس بات کا دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا کہ وہ اپنی مصروفیات چھوڑ کر امام صاحب کی ذمہ داری نبھائیں، خصوصاً اس وقت جبکہ نائب امام کی ذمہ داری ان کی نہ ہو ۔
3) تفصیل اوپر بتادی گئی ہے کہ کب اور کس کی نماز پڑھانے کی ذمہ داری ہے ۔
ملحوظ رہے کہ نائب امام متعین کرنے کی ذمہ داری متولیان مسجد پر ہے نہ کہ امام صاحب پر ۔
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال لنا علیہ السلام: یؤم القوم أقرأہم لکتاب اللّٰہ وأقدمہم قراء ۃ۔ (صحیح مسلم ۱؍۲۳۶ رقم: ۶۷۳)
الأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ، وتجویداً للقراء ۃ۔ ( تنویر الأبصار مع الشامي : ۲؍۲۹۴-۲۹۵)
الباني أولٰی بنصب الإمام والمؤذن وولد الباني وعشیرتہٗ أولٰی من غیرہم … إن کان ما اختارہٗ أہل المحلۃ أولٰی من الذي اختارہ الباني فما اختارہ أہل المحلۃ أولٰی وإن کانا سواء، فمنصوب الباني أولٰی۔ (البحر الرائق : ۵؍۲۳۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 جمادی الاول 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں