منگل، 30 اکتوبر، 2018

ایک مشت داڑھی رکھنے کا حکم

*ایک مشت داڑھی رکھنے کا حکم*

سوال :

فرض اور واجب میں کیا فرق ہے؟ داڑھی رکھنا سنت کے ساتھ ساتھ فرض ہے یا واجب؟ کیا ایک مشت سے ذرا سی بھی کم داڑھی رکھنے پر اجر وثواب ہے؟
(المستفتی : زیاد انظر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعت مطہرہ کے جس حکم کا ثبوت نصِّ قطعی یعنی قرآن کریم سے ہو، وہ فرض کہلاتا ہے۔ اور جس حکم کا ثبوت حدیث سے ہوتا ہے وہ واجب کہلاتا ہے، دونوں پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے، مگر فرض کا انکار کرنے والا کافر ہوتا ہے، اور واجب کا انکار کرنے والا کافر تو نہیں ہوتا، لیکن فاسق وفاجر ہوتا ہے۔ فرض کو فرضِ اعتقادی کہتے ہیں، اور واجب کو فرض عملی کہتے ہیں۔

فما ثبت بہ یسمیہ فرضاً عملیًّا لأنہ یعامل معاملة الفرض في وجوب العمل، ویسمّی واجبا نظراً إلی ظنّیة دلیلہ الواجب لا یلزم اعتقاد حقیقتہ لثبوتہ بدلیل ظني لکن یلزم العمل بموجبہ۔ (شامي : ١/٢٠٧،٢٠٨)

صحیح احادیث میں مطلقاً داڑھی بڑھانے کا حکم وارد ہوا ہے۔

قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم انہکوا الشوارب واعفوا اللحیٰ۔ (بخاري شریف : ۲/۸۷۵، رقم :۵۶۶۴)

مگربعض حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا معمول داڑھی ایک مشت سے بڑھ جانے پر کٹا دینے کا تھا، جیسے حضرت عبداللہ ابن عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم وغیرھم۔

وکان ابن عمر إذا حج، أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ۔ (بخاري شریف، کتاب اللباس، باب تقلیم الاظفار ۲/۸۷۵، رقم: ۵۶۶۳)

عن أبي ذرعۃکان أبو ہریرۃؓ یقبض علی لحیتہ، ثم یأخذ ما فضل عن القبضۃ۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ۱۳/۱۱۲، رقم:۲۵۹۹۲)

عن الحسن قال کانوا یرخصون فیما زاد علی القبضۃ من اللحیۃ أن یؤخذ منہا۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ، ۱۳/۱۱۲، رقم:۲۵۹۹۵)

اس لئے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے، اور اس سے پہلے کٹانا ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے، چنانچہ ایسی داڑھی پر ثواب ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ ایک مشت سے زائد ہونے پر کاٹنے کی گنجائش ہے۔

وأما الأخذ منہا وہي دون القبضۃ کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلہا فعل الیہود ومجوس الأعاجم۔ (الدر المختار مع الشامي : ۳؍۳۹۸)

أو تطویل اللحیۃ إذا کانت بقدر المسنون وہو القبضۃ۔ (الدر المختار : ۲؍۴۱۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 صفر المظفر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں