ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

یوگا کا شرعی حکم

*یوگا کا شرعی حکم*

سوال :

مفتی صاحب! حکومت ہند کی جانب سے 21 جون کو "یوگا ڈے" منایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں آپ سے چند سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔
1) یوگا کرنا کیسا ہے؟
2) یوگا کے درمیان مخصوص لفظ "اوم" کا ادا کرنا کیسا ہے؟
3) سرکاری اسکولوں میں ڈپارٹمنٹ کی طرف سے اس خاص دن کے منانے کے احکامات ہیں،  جس کی تصویر افسران کو بھیجنا ہے، اس عمل کا کرنا کیسا ہے؟
(المستفتی : راشد سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شرکیہ قول و اعمال کے ترک کے باوجود بھی یوگا کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ یوگا صرف ورزش ہی نہیں ہے بلکہ ہندوؤں کے یہاں عبادت کا درجہ بھی رکھتا ہے، اور انکے شعائر میں سے ہے۔

2) یوگا میں لفظ "اوم" (جو کہ ہندوؤں کے تین معبودوں کا نام ہے) کا کہنا اس فعل کی قباحت شناعت کو مزید سخت کردیتا ہے۔

3) حکومت اور اسکول ڈپارٹمنٹ کے اسی قانون پر عمل کیا جائے گا، جو احکام شریعت سے متصادم نہ ہوں، اس لئے کہ حدیث نبوی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مخلوق کی اطاعت میں خالق کی نافرمانی نہیں کی جائے گی۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
اس میں ہندوانہ مذہبی طرز کے اعمال اور شرکیہ اقوال کہے جاتے ہیں کسی مسلمان کے لیے اس کا کرنا جائز نہیں۔ (رقم الفتوی : 60259)

لہٰذا اسکول ڈپارٹمنٹ کی طرف سے اس کے احکامات کے باوجود اس پر عمل کی اجازت نہیں ہے، ویسے بھی یہ حکم اب تک لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہے، اور اگر لازمی ہو تب بھی یوگا کے ایک دو رکن کی تصویر لے کر بھیج دی جائے مکمل طور پر یوگا نہ کیا جائے۔

عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ٤٠٣١)

عن عمران بن الحصین رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ : لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔ (المعجم الأوسط، رقم : ۴۳۲۲)

اَلضَّرُوْرَاتُ تُبِیْحُ الْمَحْظُوْرَاتِ۔  (الأشباہ والنظائر : ۳۰۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
5 شوال المکرم 1439

2 تبصرے:

  1. جی ہم بھـی ایسا ہی کرتے ہیں طلبا کو صرف کسی ایک دو حالت میں کھڑا کر کے فوٹو نکال کر بھیج دیتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں