*بھارت ماتا کی جَے یا مادرِ وطن زندہ باد کہنے کا شرعی حکم*
سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ بھارت ماتا کی جَے
یا مادرِ وطن زندہ باد کہنا جائز ہے یا نہیں؟
کیا ان دونوں میں سے ایک جائز اور ایک ناجائز؟
اور اگر دونوں میں فرق ہے تو فرق کی وجہ ؟؟؟
براہ کرم مکمل مفصل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد زکریا، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آپ کا ارسال کردہ سوال چونکہ کافی اہمیت کا حامل ہے، لہٰذا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ تفصیل سے اس کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے، تاکہ عوام و خواص سب پر مسئلہ اچھی طرح واضح ہوجائے، اگرچہ اس کی باریکیوں اور شرکیہ الفاظ کا نقل کرنا طبیعت پر گراں گذر رہا ہے، لیکن اس کے بغیر مسئلہ مکمل طور پر سمجھنا ممکن بھی نہیں ہے، اور نقل کفر، کفر نباشد، لہٰذا شرعاً ان الفاظ کے نقل کرنے میں حرج بھی نہیں ہے۔
جس عورت سے آدمی پیدا ہوتا ہے اس عورت کو "ماں" کہا جاتا ہے، لیکن ہندوؤں کے نزدیک لفظِ ماں معبود اور خدا کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے، چنانچہ ہم ہندوؤں سے سنتے ہیں "درگا ماتا"، " گئو ماتا " وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ لہٰذا جس طرح ہم "کالی ماتا کی جَے" نہیں کہہ سکتے اسی طرح ہم "بھارت ماتا کی جَے" بھی نہیں كہہ سكتے كيونکہ اسلام مسلمانوں کو صرف ایک اللہ وحدہ لا شریک کی کبریائی و بڑائی بیان کرنے اور اسی کو پکارنے کا حکم دیتا ہے۔
مسئلہ ھذا اور" بھارت ماتا کی جئے" اور مادرِ وطن/ہندوستان زندہ باد کے مابین فرق کو مزید وضاحت کے ساتھ سمجھ لیا جائے۔
مذکورہ نعرے میں تین الفاظ ہیں۔
پہلا لفظ : بھارت، زمین کے معنی میں ہے۔
دوسرا لفظ : ماتا، معبود اوربھگوان کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
تیسرا لفظ : جے، فتح، بول بالا، اور بلند ہونے کے معنی میں مستعمل ہے۔
ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق زمین ان کے لیے معبود اور خدا کا درجہ رکھتی ہے، اس لئے کہ زمین سے غلہ و اناج اُگتا ہے، مطلب یہ ہوا کہ زمین ہمیں کھانا دیتی ہے، اور رہنے کے لئے جگہ دیتی ہے۔ اس عقیدے کی وجہ سے وہ زمین کو "دھرتی ماتا" بھی کہتے ہیں۔ اور بھارت ماتا اسی "دھرتی ماتا" کا متبادل لفظ ہے۔
اسی طرح "وندے ماترم" اور "بھارت ماتا کی جئے " میں معنوی یکسانیت بھی پائی جاتی ہے۔ وندے ماترم کا معنی ہے " اے ماں! ہم تیرے پجاری ہیں۔ اس سے خطاب زمین کو ہوتا ہے، یہی معنی ومفہوم بھارت ماتا کی جَے سے نکلتا ہے۔ جبکہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ زمین مخلوق ہے اور اس کے خالق اللہ تعالٰی ہیں، اورمسلمان مخلوق کو خالق کا درجہ کبھی بھی نہیں دے سکتے۔ لہٰذا اگر کوئی مسلمان مذکورہ بالا شرکیہ عقائد کے ساتھ ان کلمات کو کہے تو اس پر کُفر کا حکم لگے گا، جس کی وجہ سے اس پر تجدیدِ ایمان اور اگر شادی شدہ ہوتو تجدیدِ نکاح بھی لازم ہوگا۔ لیکن اگر ان کلمات کو اس عقیدے سے نہ کہا جائے تو ایسے شخص کے کُفر کا فتوی تو نہیں دیا جائے گا، لیکن یہ صورت بھی ناجائز اور حرام ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔
البتہ مادرِ وطن/ ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگانا جائز اور درست ہے، اس لئے کہ مادرِ وطن فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی لغت میں "پیارا وطن" کے بیان کئے گئے ہیں، جس سے مراد جائے پیدائش بھی لی جاتی ہے، جیسا کہ مادرِ علم (تعلیم گاہ) کہا جاتا ہے، چنانچہ اس نعرے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمارا پیارا وطن اور ہماری جائے پیدائش یعنی ہندوستان شاد و آباد رہے، لہٰذا مادرِ وطن زندہ باد کہنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔
فیکفر إذا وصف اللہ تعالی بما لا یلیق بہ،أو سخر بإسم من أسمائہ أو یأمر بأمر من أوامرہ ، أو أنکر وعدہ أو وعیدہ ، أو جعل لہ شریکا أو ولدا أو زوجۃ ، أو نسبہ إلی الجہل أو العجز أو النقص ۔ کذا في شرح الفقہ الأکبر ۔ (البحر الرائق : ۵/۲۰۲ ، کتاب السیر ، باب أحکام المرتدین)
ومن یرضی بکفر نفسہ فقدکفر ، ومن یرضی بکفر غیرہ فقد اختلف فیہ المشائخ في ’’ کتاب التخییر ‘‘ في کلمات الکفر إن رضي بکفر غیرہ لیعذب علی الخلود لا یکفر، وإن رضي لیقول في اللہ ما لا یلیق بصفاتہ یکفر ، وعلیہ الفتوی ۔ کذا في التاتارخانیۃ ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۲/۲۵۷ ، کتاب السیر ، الباب التاسع فی أحکام المرتدین)
ولو ارتدالعیاذ باللہ تحرم امرأتہ و یجددالنکاح بعد سلامہ (البزازیة علی ھامش الھندیة :٣٢١٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ذی الحجہ 1439
ماشاءاللہ بہت خوب تحریر
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا
حذف کریںمشاءاللہﷻ
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںاللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
Allah taala ap ko jazae kher ATA farmae
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جزاک اللہ خیرا و احسن و الجزا
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںسمجھانے کا طریقہ بہت اچھا ہے۔ الله آپ ترقی دت
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ بہترین طور پر وضاحت کی ہے- زادک اللہ فی علمک
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ مفتی صاحب نے بہت عمدہ انداز میں جواب اور فتویٰ دیا ہے مسلمانوں کو بھارت ماتا کی جے،اور وندے ماترم کہنے سے بچنا بہت ضروری ہے
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم محترم ماشاءاللہ بہت عمدہ طریقے سے تمام سوالات کا بخوبی جواب دیا اللہ تعالیٰ آپکے علم میں مزید ترقی عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
جواب دیںحذف کریںشکریہ!
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
𝓜𝓪𝓼𝓱𝓪 𝓪𝓵𝓵𝓪𝓱
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ بہبہت خوب کیا بات ہے اللھم زدفزد
جواب دیںحذف کریںآپ نے دل کو مطمئن کیا حضرت والا
جواب دیںحذف کریںعمران احمد بہت خوب جزاک اللہِ الرَّحمٰنِ
جواب دیںحذف کریںMasha Allah
جواب دیںحذف کریںTabarak Allah
Allah aap k ilm o Amal me taraqqi ata farmaye
ماشاء اللہ آپ کی تشریح لائق تحسین ہے بس ڑیادہ سےریادہ عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ ۔ جزاک اللہ ۔ اسی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے عدالتی کارروائی ہو تو کامیابی ملے گی ان شاءالله ۔ اللہ متاثرین کی بھرپور مدد فرمائے ۔ آمین
جواب دیںحذف کریںBahut khub
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ ! جواب : اطمينان بخش و مشعل راہ ہے.
جواب دیںحذف کریں