بدھ، 17 اکتوبر، 2018

دلالی کی اجرت کا شرعی حکم

*دلالی کی اُجرت کا شرعی حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب اطال اللہ عمرہ،
ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا کہ
بائع اور مشتری کے درمیان بیع منعقد کرنے کیلئے جو تیسرا آدمی بحیثیت وکیل کے ہوتا ہے، اس کی اجرت جس کو عرف میں دلالی یاکمیشن کہتے ہیں وہ جائز ہے یا نہیں؟
واضح فرماکر ممنون و مشکور فرمائیں ۔
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حلال اور مباح اشیاء کی خرید و فروخت میں دلالی کرنے کا پیشہ اختیار کرنا جائز ہے، اپنی محنت اور کام کے مطابق پہلے سے مناسب اجرت طے کردی جائے تو طے کردہ اجرت لے سکتا ہے، اور اُجرت ایک فریق (پارٹی) سے بھی لے سکتا ہے اور دونوں فریق سے بھی لے سکتا ہے۔ البتہ اُجرت طے اور متعین ہونا چاہئے، معاملہ مبہم نہ رہنا چاہئے۔

قال فی التاتارخانیۃ وفی الدلال والسمسار یجب اجر المثل وما تو اضعوا علیہ ان فی کل عشرۃ دنا نیر کذا فذاک حرام علیھم وفی الحاوی سئل محمد بن سلمۃ عن اجرۃ السمسار فقال ارجو انہ لابأس بہ وان کان فی الاصل فاسداً لکثرۃ التعامل وکثیرمن ھذا غیر جائز فجوزوا لحاجۃ الناس الیہ ۔الخ (شامی : ۵۳/۵، کتاب الاجارۃ قبل فصل فی ضمان الا جیر)
مستفاد : فتاوی رحیمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ذی القعدہ 1439

3 تبصرے:

  1. بعض لوگ ایسا کرتے ہیں کہ بائع سے پہلے سے بات کرلیتے اور مشتری کو بائع اور دلال کے تعلقات کے بارے میں معلومات نہیں رہتی ہے
    دلال مشتری سے کہتا ہے کہ اس دکان پر سے لینا وہاں پر سامان سستا ملتا ہے جبکہ کبھی کبھی دوسری دکانوں کے مقابلے میں وہاں مہنگا ہوتا
    لیکن دلال اپنا کمیشن نکالنے کے لیے مشتری وہاں بھیجتا ہے اور مشتری اس تعلق سے لا علم ہوتا ہے
    ایسا مشتری کو انجان رکھ کر ایسا کرنا جائز ہے؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اس طرح صرف رہنمائی کرنے میں کمیشن لینا جائز نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر حضرات کا میڈیکل والوں سے کمیشن لینے سے متعلق ہمارا جواب لکھا ہوا ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  2. ڈاکٹروں کے متعلق فتویٰ گروپ میں ڈال دیے تو مہربانی ہوگی
    مجھے بلاغ میں نہیں ملا

    جواب دیںحذف کریں