جمعرات، 18 اکتوبر، 2018

عدت کی مدت میں نکاح کا پیغام دینا

عدت کی مدت میں نکاح کا پیغام دینا

سوال :

محترم مفتی صاحب ! ایک مسئلہ دریافت کرنا ہےکہ :
عدت کے دوران عورت کا رشتہ طے کرسکتے ہیں کیا ؟اور رشتہ جس سے کیا جارہا ہے کیا اسے دیکھنے کی اجازت ہے؟ مسئلہ واضح فرما دیں۔
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جو عورت عدت گزار رہی ہو اس کو صاف لفظوں میں نکاح کا پیغام دینا اور یہ بات طے کرلینا  کہ عدت کے بعد تم مجھ سے نکاح کروگی جائز نہیں ہے، البتہ کوئی مناسب اشارہ دینے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے وہ عورت سمجھ جائے کہ اس شخص کا ارادہ عدت کے بعد پیغام دینے کا ہے، مثلاً کوئی اتنا کہلوادے کہ میں بھی کسی مناسب رشتے کی تلاش میں ہوں ۔

دارقطنی کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، وہ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بیوہ ہوچکی تھیں اور ارشاد فرمایا : یقیناً تو جانتی ہے میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں، اس کا پسندیدہ ہوں اور میری قوم میں میرے مقام سے بھی تو آگاہ ہے۔ یہی پیغام نکاح تھا۔ (سنن دارقطنی، کتاب النکاح : جلد ٣/ صفحہ : ٢٢٤، دارالمحاسن، قاہرہ)

صورتِ مسئولہ میں چونکہ رشتہ طے کیا جارہا ہے اور جس سے رشتہ طے کیا جارہا ہے اسے دیکھنے کا مرحلہ بھی عدت میں ہی مکمل کیا جارہا ہے، لہٰذا یہ صراحتاً نکاح کے پیغام کے حکم میں داخل ہوکر ناجائز ہوگا جس سے بچنا ضروری ہے۔

وَلَا تَعْزِمُوْا عُقْدَۃَ النِّکَاحِ حَتَّی یَبْلُغَ الْکِتَابُ اَجَلَہُ ۔ (سورۃ البقرہ : ۲۳۵) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
08 صفر المظفر 1440

1 تبصرہ: