بدھ، 17 اکتوبر، 2018

قربانی کے جانور سے نفع حاصل کرنے کا حکم

*قربانی کے جانور سے نفع حاصل کرنے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ دودھ دینے والی گائے قربانی کیلئے خریدی گئی اب اسے چارہ کی بھی ضرورت ہے اب دریافت مسئلہ یہ ہے کہ کیا اس گائے کا دودھ دوہ کر اور اس دودھ کو بیچ کر اس سے آنے والی رقم سے چارہ خرید کر گائے کو کھلایا جائے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟؟؟ مدلل تحریر فرمائیں ۔
(المستفتی : مزمل، مالیگاؤں)
--------------------------------
الجواب وباللہ التوفيق : قربانی  کی نیت سے  خریدے گئے جانور کا دوودھ نکالنا، خواہ خود استعمال کیلئے ہو یا فروخت کرنے کیلئے ہو، جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی شخص نے  دودھ  نکال لیا، تو  دودھ  یا اس کی قیمت  کا  صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ دودھ کی قیمت سے اسی جانور کو چارہ کھلانا بھی جائز نہیں ہے۔

لو اشتری شاۃ للأضحیۃ یکرہ أن یحلبہا أو یجز صوفہا فینتفع بہ ، لأنہ عینہا للقربۃ فلا یحل لہ الإنتفاع بجزء من أجزائہا قبل إقامۃ القربۃ بہا ۔۔۔۔۔۔۔ ولو حلب اللبن من الأضحیۃ قبل الذبح أو جز صوفہا یتصدق بہ ولا ینتفع بہ ، کذا فی الظہیریۃ ۔  (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵/۳۰۰؍۳۰۱، کتاب الأضحیۃ ، الباب السادس)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ذی القعدہ 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں