اتوار، 28 اکتوبر، 2018

بنا ٹکٹ ٹرین کے سفر کا حکم

*بنا ٹکٹ ٹرین کے سفر کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ اکثر و بیشتر ٹرین کا سفر رہتا ہے، کبھی کبھی تاخیر سے پہنچنے پر ٹکٹ نہیں لے سکے کہ اگر ٹکٹ کیلئے لائن میں لگیں تو ٹرین چھوٹ جائیگی۔ ایسے حالات میں بناء ٹکٹ سفر کرنا کیسا ہے؟ اگر کبھی ایسا کرلیا تو، اس کا کیا کفارہ ہوگا؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : راشد فیض، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کرایہ بچانے کے لیے ٹکٹ کے بغیر ٹرین کا سفر کرنا ناجائز اور حرام ہے، اگر کسی نے ایسا کرلیا تو اس کا کفارہ یہ ہے آئندہ زائد ٹکٹ لے کر اسے ضائع کردے، تاکہ ریل محکمہ کے نقصان کی تلافی ہوجائے، ورنہ ایسا شخص بروز حشر لائق مؤاخدہ ہوگا۔

البتہ کبھی ٹرین کے چھوٹ جانے کے اندیشہ کی وجہ سے بغیر ٹکٹ کے ٹرین پر سوار ہوجائے لیکن اس کی نیت ٹکٹ کی قیمت ادا کرنے کی ہو اور وہ بعد میں اس کی مذکورہ بالا طریقہ پر تلافی بھی کردیتا ہو تو اس صورت میں امید ہے کہ اس پر کوئی گناہ تو نہیں ہوگا، لیکن اس صورت میں بھی حتی الامکان کوشش یہ ہو کہ ٹکٹ لے کر ہی سوار ہو، اس لیے کہ حدیث شریف میں آتا ہے :
حضرت حذیفہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مومن کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل و خوار کرے۔

کیونکہ اس صورت میں اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اگر محکمہ کی طرف سے گرفت ہوئی تو آدمی کو ذلت و خواری سے دوچار ہونا پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ جرمانہ عائد ہونے کی وجہ سے اسے اپنے زائد حلال مال سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا، کیونکہ ایسا کرنا غالباً ریل محکمہ کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی بھی ہے، لہٰذا سلامتی اور امن اسی میں ہے کہ ٹکٹ لے کر ہی ٹرین میں سوار ہوا جائے۔

لَا يَجُوزُ التَّصَرُّفُ فِي مَالِ غَيْرِهِ بِلَا إذْنِهِ وَلَا وِلَايَتِهِ۔ (شامی : ٦/٢٠٠)

وَيَرُدُّونَهَا عَلَى أَرْبَابِهَا إنْ عَرَفُوهُمْ، وَإِلَّا تَصَدَّقُوا بِهَا لِأَنَّ سَبِيلَ الْكَسْبِ الْخَبِيثِ التَّصَدُّقُ إذَا تَعَذَّرَ الرَّدُّ عَلَى صَاحِبِهِ۔ (شامی : ٦/٣٨٥)

عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ ". قَالُوا : وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ ؟ قَالَ : " يَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٢٥٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 جمادی الآخر 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں