منگل، 16 اکتوبر، 2018

حلالہ کی تعریف اور اس کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ حلالہ کسے کہتے ہیں؟ کیا حلالہ کرنے سے عورت اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال ہوجاتی ہے؟ براہ کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد شہباز، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حلالہ کی دو قسمیں ہیں، ایک شرعی حلالہ، دوسرے غیرشرعی حلالہ۔

*شرعی حلالہ* : شرعی حلالہ کی صورت یہ ہے کہ عورت طلاق کی عدت گذار ے، طلا ق کی عدت یہ ہے کہ اگر عورت کو حیض آتا ہوتو اس کو تین حیض آجائیں، تین حیض چاہے جتنے دنوں میں آئیں تین مہینے میں آئیں یا اس سے کم مدت میں یا اس سے زیادہ مدت میں ، تین حیض ہی سے عدت پوری ہوگی، اگر تین حیض آنے سے پہلے عورت نکاح کرے گی تو نکاح صحیح نہ ہوگا اور شرعی حلالہ بھی نہ ہوگا، اور اگر بڑی عمر ہونے کی وجہ سے حیض آنا بند ہوگیا ہو تو اس کی عدت تین مہینے ہے ، اور اگر عورت حاملہ ہو تو وضع حمل سے ا س کی عدت پوری ہوگی ، عورت کی جیسی بھی حالت ہو اس کے مطابق عدت گذارکر عورت بغیرکسی شرط کے کسی سے نکاح کرے، اور وہ شخص اس کے ساتھ رہے صحبت بھی کرے (صحبت کرنا شرط ہے) اس کے بعد اس کا انتقال ہوجائے تو وفات کی عدت پوری کر کے (وفات کی عدت یہ ہے ، حمل نہ ہوتو چار مہینے دس دن ، حمل ہو تو وضع حمل ہوجائے ) یا نباہ نہ ہونے کی صورت میں اپنی مرضی سے طلا ق دے دے تواوپر درج شدہ طریقہ کے مطابق طلاق کی عدت گذار کر پھر کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے ، پہلا شوہر نکاح کرنا چاہے تو وہ بھی کرسکتا ہے کہ حلالہ کی صورت عمل میں آچکی ہے، اسی صورت کو قرآن کریم نے بیان فرمایا ہے۔

فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ۔ (سورۃ البقرۃ، آیت ٢٣٠)
ترجمہ:  پھر اگر اس عورت کو طلاق دی (یعنی تیسری بار) تو اب حلال نہیں اس کو وہ عورت اسکے بعد جب تک نکاح نہ کرلے کسی خاوند سے اس کے سوا پھر اگر طلاق دے دے دوسرا خاوند تو کچھ گناہ نہیں ان دونوں پر کہ باہم مل جاویں اگر خیال کریں کہ قائم رکھیں گے اللہ کا حکم اور یہ حدیں باندھی ہوئی ہیں اللہ کی بیان فرماتا ہے ان کو واسطے جاننے والوں کے لیے۔

*غیرشرعی حلالہ* : اگر دوسرے شخص سے نکاح اس شرط پر کیا جائے کہ وہ اسے بعد میں طلاق دے دے، تاکہ پہلا شوہر اس عورت سے نکاح کرلے، تو حلالہ کے لئے نکاح کرنے والے اور جس کے لئے حلالہ کیا گیا دونوں پر لعنت کی گئی ہے اور یہ عمل حرام ہے، لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ تاہم اگر ایسا کرلیا گیا تو شرط باطل ہوجائے گی اور یہ نکاح صحیح ہوگا۔ اور دوسرا شوہر اسے طلاق دینے کا پابند نہیں ہوگا۔ البتہ حقوق زوجیت ادا کردینے کے بعد اپنی مرضی سے طلاق دے دے، تو عورت عدت گذارکر اپنے پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ اور یہ رشتہ ازدواج جائز اور حلال ہوگا۔

اور یہ بات حدیث شریف کی تشریح سے بھی سمجھی جاسکتی ہے۔

لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے حلالہ کیا جائے اس کے اوپر لعنت فرمائی ہے۔ (سنن دارمی، رقم : 116)

حدیث میں اس نکاح کرنیوالےکومحلل ( حلال کرنے والا) کہا گیا ہے، اور یہ ایک ظاہر بات ہے کہ کوئی شخص محلل اسی صورت میں ہوگا جب کہ نکاح صحیح ہو، کیونکہ نکاح فاسد سے محلل (حلال کرنے والا) نہیں ہوتا۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ اس ارشاد گرامی میں لعنت کا حقیقی مفہوم مرادنہیں ہے، بلکہ یہاں مراد محلل اورمحلل لہ کی خساست طبع کو ظاہر کرنا ہے، اور یہ واضح کرنا ہے کہ یہ ایک قبیح فعل ہے جس کو کوئی سلیم الطبع انسان پسند نہیں کر سکتا۔

عن عائشۃؓ أن رجلاً طلق امرأتہ ثلاثاً، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلی اللہ علیہ وسلم، أ تحل للأول؟ قال: لا حتی یذوق عسیلتہا کما ذاق الأول۔ (صحیح البخاري، کتاب الطلاق، باب من أجاز طلاق الثلاث، رقم : ۵۰۶۲)

وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرۃ، وثنتین في الأمۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجاً غیرہٗ نکاحاً صحیحاً ویدخل بہا، ثم یطلقہا، أو یموت عنہا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، ۱/۵۳۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 شوال المکرم 1439

1 تبصرہ:

  1. غیر شرعی حلالا میں صرف محلل سے نکاح ہو اور وہ بنا صحبت کے طلاق دے دے تو کیا حکم ہوگا؟پہلے شوھر کے لئے بیوی حلال ہوگی کہ نہیں۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں