*امام تکبیر تحریمہ کب کہے؟*
سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں
1) جماعت کھڑی ہوتے وقت امام صاحب تکبیر کب بولیں مؤذن کی اقامت مکمل ہونے کے بعد یا پہلے بھی بول سکتے ہیں ایک مسجد میں امام صاحب مؤذن کی اقامت مکمل ہونے سے پہلے ہی تکبیر کہدیتے ہیں کیا امام صاحب کا یہ عمل درست ہے؟
2) فجر اور عصر کی نماز کے بعد امام صاحب کی تسبیح جلدی مکمل ہوجاتی ہے کیا امام صاحب مقتدیوں کی تسبیحات کا انتظار کریں یا دعا مانگنا شروع کردیں؟
3) ظہر مغرب اور عشاء کی نماز کے بعد امام صاحب دعا فوراً مانگنا شروع کریں یا کچھ تاخیر سے؟
(المستفتی : عباد اللہ، تھانہ)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بعض کتب فقہ میں لکھا ہے کہ امام قدمامت الصلاة کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ سکتا ہے ۔ (1)
البتہ صاحب درمختار نے لکھا ہے : ولو أخر حتی أتمھا لا بأس بہ إجماعًا
اور اس قول کو اعدل المذاہب اور اصح قرار دیا ہے، نیز قد قامت الصلاة پر نماز شروع کرنے سے مؤذن تکبیر تحریمہ میں امام کی مقارنت (امام کے ساتھ ہونے) سے محروم ہوجائے گا اس لیے بہتر اور افضل یہی ہے کہ اقامت پوری ہوجانے کے بعد ہی تکبیر تحریمہ کہی جائے، علامہ شامی رحمہ اللہ نے بھی یہی لکھا ہے : لأن فیہ محافظة علی فضیلة المؤذن وإعانة لہ علی الشروع مع الإمام (۲/۱۷۸، شامي)
لہٰذا صورت مسئولہ میں امام صاحب کو چاہئے کہ افضل پر عمل کریں اور انتشار کا سبب بننے سے محفوظ رہیں ۔
2) نماز کے بعد دعا کے متعلق عوام الناس کی یہی سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ دعا میں بھی امام کی اقتدا ضروری ہے، امام صاحب کے ساتھ دعا شروع کرنے اور ان کے ساتھ ختم کرنے کو لازم سمجھتے ہیں، جبکہ نماز کے بعد دعا کرنے میں مقتدی حضرات امام صاحب کے تابع نہیں ہیں، بلکہ وہ امام صاحب کے بعد شروع کرکے امام صاحب سے پہلے ختم بھی کرسکتے ہیں، لہٰذا اس بات کو سمجھ لینے کے بعد یہ مسئلہ ہی ختم ہوجاتا ہے کہ امام صاحب اپنی تسبیحات مکمل کرنے کے بعد مقتدی حضرات کی تسبیحات مکمل ہونے کا انتظار کریں یا نہ کریں ۔
3) ظہر، مغرب، عشاء کی نماز کے بعد اللہ اکبر اور تین مرتبہ استغفار کہنے کے بعد بھی دعا شروع کی جاسکتی ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، بہرحال ان نمازوں میں مختصر اور سراً دعا کی جائے۔
1) وشروع الإمام في الصلاة مذ قیل قد قامت الصلاة (تنویر الأبصار: ۲/۱۷۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
9 شوال المکرم 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں