اشاعتیں

مسجد میں مسواک کرتے وقت زور زور سے آواز نکالنا

سوال : محترم مفتی صاحب! ہماری مسجد کے ایک مصلی ہیں، انکی بہت پرانی عادت ہے کہ جماعت کھڑی رہتی ہے اور وہ وضو خانے میں بیٹھ کر اطمینان سے مسواک گھستے رھتے ہیں، کھنکار کھنکار کر تھوکتے رھتے ہیں، ایک رکعت ہو جائے، دو ہو جائے مگر انکا معمول بند نہیں ہوتا، کئی لوگوں نے کہا، سمجھایا، تو وہ انہیں مسواک کی فضیلت بتاتے ہیں۔ کیا انکا یہ عمل مناسب ہے؟ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : بلاشبہ مسواک ایک اہم سنت ہے جس میں دینی اور دنیاوی دونوں فائدے ہیں، نیز حدیث شریف میں آیا ہے کہ مسواک کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے اع اع کی آواز نکلتی تھی جیسے آپ قے کر رہے ہوں۔   لہٰذا اگر کوئی مسواک کے ذریعے گلا صاف کرتے ہوئے آواز نکالے تو یہ درست ہے، لیکن آواز اتنی بلند نہ ہو کہ نماز پڑھنے والوں کو خلل ہونے لگے جیسا کہ بعض لوگوں کا معمول ہے، یہ شرعاً مکروہ عمل ہے، اسی طرح اس میں بہت وقت بھی نہیں لگانا چاہیے، اس لیے کہ جماعت کی نماز اور تکبیر اولی کی بڑی اہمیت ہے، لہٰذا اسے ترک کردینا شرعاً درست ن...

محمد نام رکھنے کی فضیلت؟

سوال : مفتی صاحب! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے بیٹے کا نام محمد یا احمد رکھا اس کو اور اس کے بیٹے کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اور کیا یہ فضیلت تنہا "محمد" رکھنے پر ہوگی یا کسی اور نام کے ساتھ رکھنے پر بھی حاصل ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : آپ کی ارسال کردہ روایت بعض کتابوں میں ملتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے اپنے پیدا ہونے والے بچے کا نام تبرکاً محمد رکھا، وہ اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے۔ لیکن ماہرِ فن علماء علامہ قاوقجی، ابن جوزی، ذھبی، ابن قیم جوزیہ وغیرہ رحمھم اللہ نے اس روایت کو غیرمعتبر قرار دیا ہے، لہٰذا اس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست نہیں ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ "محمد" نام کے باعث برکت وسعادت ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ یہ ہمارے آقا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام مبارک ہے اور خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ...

امت محمدیہ کا حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں گواہی دینا

سوال : مفتی صاحب! ایک ساتھی کہہ رہے تھے کہ سورۃ نوح ؑ یا قرآن کریم یا احادیث میں کہیں تذکرہ ہے کہ حضرتِ نوح ؑ کی قبولیت کی گواہی امتِ محمدیہ دے گی اس معنیٰ کرکے کہ حضرت نوح ؑ نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اپنی قوم تک پہنچایا ہے تب جاکر حضرت نوح ؑ کی قربانی مقبول ہوگی۔ معاذاللہ کیا یہ بات درست ہے؟ میری علمی لیاقت میں اضافہ فرمائیں بندہ مشکور ہوگا۔ (المستفتی : حافظ عبداللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جس روایت کی طرف اشارہ ہے وہ مکمل درج ذیل ہے : حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کر رسول کریم ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن ( میدان حشر میں ) حضرت نوح علیہ السلام کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے ( اپنی امت تک اللہ تعالیٰ کے احکام وہدایت ) پہنچائے تھے ؟ وہ عرض کریں گے کہ بیشک اے میرے پروردگار میں نے تیرے احکام دین وہدایت اپنی امت کے لوگوں تک پہنچائے تھے ) پھر حضرت نوح علیہ السلام کی امت ( کے ان لوگوں سے کہ جن تک حضرت نوح نے اللہ تعالیٰ کے احکام دین وہدایت پہنچائے تھے ) پوچھا جائے گا کہ کیا ( نوح علیہ...

مفتی عامر عثمانی ملی، حیات وخدمات

مفتی محمد عامر عثمانی ملی ابن نثار احمد    *(امام وخطیب مسجد کوہ نور، مالیگاؤں)* *(روح رواں عثمانی واٹس ایپ دارالافتاء)* ◾ ولادت وابتدائی تعلیم   اللہ رب العزت کی خاص عنایت اور فضل و کرم سے مفتی محمد عامر ابن نثار احمد کی ولادت 26؍ دسمبر 1989ء کو مالیگاؤں کے علمی و دینی ماحول سے لبریز محلہ نیاپورہ میں ہوئی۔ سادہ مگر دینی حمیت سے آراستہ گھرانے میں آنکھ کھولنے والے اس نونہال نے ابتدائی عصری تعلیم موتی پرائمری اسکول میں حاصل کی، جہاں کے جی سے لے کر ساتویں جماعت تک مسلسل محنت ولگن کے ساتھ تعلیمی سفر جاری رکھا۔ اسی دوران قرآن کریم کی ابتدائی تعلیم کے لیے رحمانی مسجد نیاپورہ کا رخ کیا، جہاں شہر کے مایہ ناز اور خوش الحان قاری، حضرت قاری رضوان صاحب پریاگی دامت فیوضہم کی زیرِ تربیت رہ کر نورانی قاعدہ اور ناظرہ قرآن کریم بالتجوید مکمل کیا۔ یوں چھوٹی سی عمر ہی میں قرآن کریم سے خاص شغف اور دینی ذوق نمایاں ہونے لگا جو آگے چل کر ایک عظیم علمی و دینی سفر کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ ◾ حفظِ قرآن مجید   ساتویں جماعت کے بعد عصری تعلیم کو خیرباد کہہ کر آپ نے قرآنِ کریم کو حفظ کرنے کا عزم کیا ...

میت سے سوال انتقال کے فوراً بعد یا تدفین کے بعد؟

سوال : مفتی صاحب! منکر نکیر کا سوال جواب دنیا سے رخصت ہونے والے کے ساتھ کب شروع ہو تا ہے؟ روح نکل جانے کے فوراً بعد یا قبر میں دفن کر دینے کے بعد؟ بعض لوگوں کو کئی دن بعد دفن کیا جاتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : بخاری ومسلم سمیت متعدد کتب احادیث کی روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جب بندہ قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے اعزا و احباب واپس آتے ہیں تو وہ مُردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اور اس کے پاس قبر میں دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا کر اس سے سوال کرتے ہیں۔ ان روایات کی بناء علماء امت نے لکھا ہے کہ تدفین کے بعد قبر میں منکر نکیر سوال کرتے ہیں اگرچہ تدفین میں تاخیر کیوں نہ ہو۔ ہاں اگر جس کو قبر ہی میسر نہ آئے تو پھر اس کا معاملہ الگ ہے، وہ جہاں ہوگا منکر نکیر اس سے وہیں سوال کریں گے۔   عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَص...

غیر اللہ کے نام کے ساتھ عبد لگاکر نام رکھنا

سوال : مفتی صاحب! میرے ایک دوست کا نام عبد العمران ہے۔ عمران نام کے ساتھ عبدل لگانا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں، نوازش ہوگی۔ (المستفتی : عرفان احمد، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : عبد کے معنی بندہ کے آتے ہیں، اور یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ساتھ لگاکر کسی کا نام رکھا جاتا ہے، مثلاً : عبداللہ، اللہ کا بندہ، عبدالرحمن، رحمن کا بندہ وغیرہ ۔ معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کی طرف سے عبدیت کا اظہار پسند ہے اور ان ناموں کے ذریعے عبدیت کا اظہار مکمل طور پر ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی طرف عبد کی اضافت کرکے نام رکھنا جائز نہیں ہے، مثلاً : عبد النبی، عبد الحسین، عبد المصطفیٰ، عبدالکعبہ وغیرہ۔  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لا يقولن احدكم : عبدي وامتي كلكم عبيد الله وكل نسائكم إماء الله ولكن ليقل غلامي وجاريتي وفتاي وفتاتي ولا يقل العبد : ربي ولكن ليقل : سيدي ترجمہ : ہرگز تم میں کوئی شخص نہ کہے کہ میرا بند...

کیا فسق یزید عقیدہ کا مسئلہ ہے؟

سوال : مفتی صاحب ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا وہ یہ کہ "یزید فاسق تھا" یہ علماء دیوبند کا عقیدہ ہے؟ یا نہیں ہے؟ اگر عقیدہ ہے تو اس عقیدے کا معیار کیا ہے؟ اس کی وضاحت مطلوب ہے۔ (المستفتی : عبداللہ فیصل گائیڈ، مالیگاؤں)  -------------------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : یزید کے موضوع پر لکھنا کوئی عوامی فائدہ کا کام نہیں ہے، خود فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یزید کے کفرو اسلام سے بحث کرنا نہ تو اعتقادی مسئلہ ہے کہ بغیر اس کے ایمان ہی معتبر نہ ہو، نہ ہی عملی مسئلہ ہے کہ اعمال شرعیہ اس پر موقوف ہوں، اس بحث میں پڑنا اپنے وقت عزیز کو ضائع کرنا ہے، وقت خدائے پاک کی طرف سے ایک بیش بہا خزانہ ہے اس کی قدر لازمی ہے، اس کو ضائع کردینا اور لایعنی میں صرف کردینا انتہائی ناقدری ہے۔ (فتاوی محمودیہ : ٤/٤٣٦) لیکن چونکہ آپ کا اصرار تھا اور فی الحال اس مسئلہ کو بحث کا موضوع بنایا جارہا ہے، لہٰذا اس کی سنگینی کے پیش نظر دو اہم فتاوی نقل کرکے اپنی بات عرض کروں گا جس سے بہت حد تک مسئلہ ھذا میں اہل سنت والجماعت ...