سوال :
محترم مفتی صاحب! آج کل ایسا لگتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو دنیا کے سامنے نیک، صالح، دیندار بتانے کے لیے کوئی بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔ اسی سلسلے میں کچھ سوالات کے جوابات حدیث کی روشنی میں مطلوب ہیں جن سے یہ پتہ تو چلے کہ حقیقتاً کیا ممکن ہے؟
١) کسی کے بھی خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت ہو سکتی ہے؟
٢) جن کے خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا دیدار ہوتا ہے تو انہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کس شباہت میں نظر آئے ہیں؟
٣) اپنے خواب میں حضور اکرم کا دیدار ہونے کی جھوٹی، من گھڑت کہانی بنانے پر کیا گناہ ہو سکتا ہے؟
٤) کہیں حدیث وغیرہ میں اپنے خواب میں حضور کا دیدار کرنے کا کوئی طریقہ بتلایا گیا ہے؟
٥) کیا یہ بات سچ ہے کہ جسے اپنے خواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دیدار ہوا، وہ صحابہ کرام کے درجے میں شمار ہو گا؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خواب کے معاملے میں عوام کے ساتھ بعض خواص بھی غلط فہمی کا شکار ہیں، اور اسے بڑی اہمیت دیتے ہیں، یہاں تک کہ بعض معاملات میں خوابوں کو بنیاد بناکر حق اور باطل مقبولیت اور مردودیت کے فیصلے بھی کردیئے جاتے ہیں، لہٰذا ایسے حالات میں آپ کا سوال اہمیت کا حامل ہے کہ خواب کی شرعی حیثیت کو سمجھا اور سمجھایا جائے، تاکہ لوگ گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔
١) خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت ممکن اور برحق ہے، اس سلسلے میں احادیث وارد ہوئی ہیں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے مجھ کو خواب میں دیکھا اس نے درحقیقت مجھ کو ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں بن سکتا۔ (بخاری ومسلم)
٢) جن لوگوں کو خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت ہوئی ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی اصلی شکل اور حلیہ مبارک میں ہوئی ہے۔
حضرت مولانا مفتی یوسف صاحب لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مجموعہ فتاوی "آپ کے مسائل اور ان کا حل" سے خواب سے متعلق کچھ تفصیلات من وعن نقل کی جاتی ہیں، امید ہے کہ مسئلہ ھذا میں تسلی وتشفی کا باعث ہوں گی۔
خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت تو برحق ہے، لیکن اس خواب سے کسی حکمِ شرعی کو ثابت کرنا صحیح نہیں، کیونکہ خواب میں آدمی کے حواس معطل ہوتے ہیں، اس حالت میں اس کے ضبط پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ اس نے صحیح طور پر ضبط کیا ہے یا نہیں؟ علاوہ ازیں شریعت، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے تشریف لے جانے سے پہلے مکمل ہوچکی تھی، اب اس میں کمی بیشی اور ترمیم و تنسیخ کی گنجائش نہیں، چنانچہ تمام اہل علم اس پر متفق ہیں کہ خواب حجتِ شرعی نہیں، اگر خواب میں کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد سنا تو میزانِ شریعت میں تولا جائے گا، اگر قواعدِ شرعیہ کے موافق ہو تو دیکھنے والے کی سلامتی و استقامت کی دلیل ہے، ورنہ اس کے نقص و غلطی کی علامت ہے۔
خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بڑی برکت و سعادت کی بات ہے، لیکن یہ دیکھنے والے کی عنداللہ مقبولیت و محبوبیت کی دلیل نہیں۔ بلکہ اس کا مدار بیداری میں اتباعِ سنت پر ہے۔ بالفرض ایک شخص کو روزآنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوتی ہو، لیکن وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا تارک ہو اور وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو تو ایسا شخص مردود ہے۔ اور ایک شخص نہایت نیک اور صالح متبعِ سنت ہے، مگر اسے کبھی زیارت نہیں ہوئی، وہ عنداللہ مقبول ہے۔ خواب تو خواب ہے، بیداری میں جن لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی دولت سے محروم رہے وہ مردود ہوئے، اور اس زمانے میں بھی جن حضرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہیں ہوئی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نصیب ہوئی وہ مقبول ہوئے۔ (آپ کے مسائل اور انکا حل : ١/١١٩، مکتبہ جبریل)
معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت کا دعویٰ کرتا ہو، لیکن فرائض و واجبات اور سنتوں کا چھوڑنے والا ہو۔ جھوٹ، بہتان، دھوکہ دہی، وعدہ خلافی اور ناجائز طریقوں سے روزی کمانے جیسے کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوتو ایسا شخص عنداللہ مقبول نہیں، بلکہ مردود ہے بلکہ غالب گمان یہی ہے کہ وہ خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت کا جھوٹا دعویٰ کررہا ہے۔
٣) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا جھوٹا دعویٰ کرنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء ہے، اور یہ کسی شخص کی شقاوت و بدبختی کے لئے کافی ہے، اگر کسی کو واقعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تب بھی بلاضرورت اس کا اظہار مناسب نہیں۔ (آپ کے مسائل اور انکا حل : ١/١١٩، مکتبہ جبریل)
٤) نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے خواب میں اپنی زیارت کے لیے کوئی عمل نہیں بتایا ہے۔ لہٰذا کسی بھی عمل کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خواب میں زیارت کے لیے یقینی نہیں کہا جاسکتا۔ اور خواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت ہو یا نہ ہو اصل زندگی میں بندہ کو عاشق رسول اور متبع سنت وشریعت ہونا چاہیے کہ یہی حقیقی کامیابی ہے۔
٥) جی نہیں۔ خواب میں اگر کسی کو واقعتاً نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت ہوتی ہے تب بھی اسے صحابہ کے درجہ میں نہیں مانا جائے گا۔ اس لیے کہ صحابی اُس شخصیت کو کہا جاتا ہے کہ جس نے ایمان کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں آپ کی زیارت کی ہو اور ایمان ہی کی حالت میں ہی اس کی وفات ہوئی ہو۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ صُورَتِي۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦١٩٧)
وَاسْتَشْكَلَ إثْبَاتَهُ بِالرُّؤْيَا بِأَنَّ رُؤْيَا غَيْرِ الْأَنْبِيَاءِ لَا يَنْبَنِي عَلَيْهَا حُكْمٌ شَرْعِيٌّ۔ (شامی : ١/٣٨٣)
من لقي النبي صلی اللہ علیہ وسلم موٴمنا بہ ومات علی الإیمان۔ (قواعد الفقہ : ۳۴۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الاول 1446